روسی صدر ولادیمیر پوتن نے امریکہ کی افغانستان میں پالیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ساری صورتحال کا ذمہ دار صرف اور صرف امریکہ ہے، افغان معاشرے کو بدلنے اور قومی ریاست تشکیل دینے کی امریکی کوششیں نام رہیں، دنیا کو اب افغانستان میں کسی قسم کے المیے کے پیدا ہونے سے پہلے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
ماسکو میں طلباء کی ایک نشست میں گفتگو کے دوران روسی صدر کا کہنا تھا کہ افغان جنگ کا نتیجہ خود میں ایک المیہ اور نقصان ہے، امریکی 20 سال تک اس ملک میں رہے انہیں تہذیب کے نام پر اپنی اقدار دینے میں لگے رہے، امریکی پوری دنیا کو اپنے انداز کی جمہوریت دینے کے دلدادہ ہیں، جو ایک ناممکن خواہش ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نہ صرف ناکام ہوئے بلکہ اس کا منفی اثر ہوا۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ صورتحال کو بہتر کرنے کی ضروت ہے، اور یہ فوری اور اچھے انداز میں ہونا چاہیے۔ صدر پوتن کا کہنا تھا کہ یہ بالکل ممکن ہے لیکن اسے ایک مہذب انداز میں کرنے کی ضرورت ہے، زور زبردستی نہیں، بلکہ آرام سے، خوش اسلوبی سے، مثبت انداز اور دلجمی سے اسے کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کو دو ٹوک سنانے اور نصیحتوں کا پرچار کرنے کے بعد صدر پوتن کا کہنا تھا کہ خطے میں روس کے مفادات کو نقصان پہنچا تو روس خاموش نہیں بیٹھے گا۔ مہاجرین کا ابھلتا ہوا المیہ ہمارے دروازوں پر کھڑا ہے، چین نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور عدم استحکام کو روکنے کے لیے فوری کردار ادا کرنے کی کوششوں کو شروع کرنے کا عندیا دیا ہے۔