بنگلہ دیش کی مقامی عدالت نے پانچ سال قبل دو ہم جنس پرست کارکنوں کے قتل کے جرم میں 6 اسلام پسند شہریوں کو سزائے موت کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے دو افراد کو جرم ثابت نہ ہونے پر چھوڑ دیا ہے۔
ڈھاکہ کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج مجیب الرحمٰن نے 6 میں سے 4 ملزمان کی موجودگی میں سزا سنائی جبکہ دو ملزمان اس وقت عدالت میں موجود نہ تھے۔ غیر موجود افراد میں سے ایک سابق فوجی افسر بھی تھا۔
سن 2016 میں ڈھاکہ میں ہم جنس پرستی کے پرچار کے لیے شائع ہونے والے پہلے میگزین کے مدیر زلحاج منان اور اسکے دوست رابی ٹونی کو قتل کو قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل کا الزام انصار اسلام نامی گروہ پر لگایا گیا تھا، جو اس وقت ملک میں ایک کالعدم تنظیم ہے۔ بنگلہ دیشی حکومت کے مطابق انصار اسلام القائدہ سے منسلک تنظیم ہے اور اسے 2015 میں کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سزائے موت کی سزا دیے جانے والے 6 افراد میں سے 5 کو 2015 میں ہم جنس پرستی کی حمایت میں آن لائن تحریریں لکھنے والے بلاگر اور ایک نشریاتی ادارے کے سربراہ کے قتل کے جرم میں بھی سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
عدالتی فیصلے میں جج نے لکھا ہے کہ یہ واضح ہو جانا چاہیے کہ بنگلہ دیش میں کسی قسم کی شدت پسندی اور دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔