کشمیری آزادی پسند رہنما سید علی گیلانی کی نظر بندی میں وفات کے بعد ہندوستان نے مقبوضہ وادی میں فوج مزید بڑھا دی ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بڑے مظاہرے اور احتجاج کے پیش نظر دہلی حکومت نے شہریوں کو جنازے میں شرکت کی اجازت بھی نہ دی اور انتہائی مختصر افراد کی موجودگی میں ہردلعزیز رہنما کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔
مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ سمیت مواصلات کے دیگر ذرائع بھی بند ہیں۔ فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ عسکری تعیناتیاں سرینگر سمیت علاقے کے اہم مقامات پر کی گئی ہیں، اور صرف طبی مجبوری کے حامل افراد کو حرکت کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ سید علی گیلانی کے گھر کی مکمل ناکہ بندی کر دی گئی ہے اور لوگوں کو تعزیت کے لیے بھی جانے کی اجازت نہیں ہے۔
ہندوستانی فوج نے ظلم کی تاریخ میں اضافہ کرتے ہوئے سید علی گیلانی کی وصیت کے برعکس انکی تدفین مرکزی قبرستان کے بجائے ایک غیر معروف مقام پر رات گئے کی ہے، جس میں انتہائی مختصر رشتہ داروں کو شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق سید علی گیلانی کو کچھ روز سے سینے میں درد کی شکایت تھی تاہم انہیں مکمل طبی معائنے کی اجازت نہ دی گئی۔ یاد رہے کہ سید علی گیلانی کشمیر کی آزادی اور حق خود ارادیت کی سب سے بڑی اور مظبوط آواز تھے۔ کشمیری رہنما پچھلے 12 برسوں سے نظر بند تھے اور انہیں کسی قسم کی سیاسی و سماجی مجلس میں شرکت یا انعقاد کی اجازت نہ تھی۔ اس کے باوجود ان کے پیغام پر کشمیری بڑی تعداد میں مظاہروں اور احتجاج میں نکلتے رہے ہیں۔
پاکستانی پارلیمنٹ سمیت ملک بھر میں کشمیری رہنما کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا گیا۔ سید علی گیلانی کی وفات پر ایک دن کے قومی سوگ منایا جا رہا ہے۔