Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

جرمنی میں مسلمانوں کے خلاف ادارہ جاتی سطح پر تعصب اور نفرت کا انکشاف: قوم پرست جماعتوں نے حکومتی اعدادوشمار کا استعال کرتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا

جرمنی میں ملکی سکیورٹی کو خطرہ قرار دیے جانے والے افراد میں سے آدھے سے زیادہ مقامی مسلمان ہیں۔ جرمنی کی قوم پرست سیاسی جماعت (اے ایف ڈی) کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں حکومتی اعدادوشمار کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک کو مقامی نسل پرستوں کی نسبت شدت پسند مسلمانوں سے زیادہ خطرہ ہے اور یہ بات خود حکومتی اعدادوشمار سے ثابت ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کی فہرست میں 330 افراد کو مختلف نظریات میں شدت پسند ہونے کے باعث ملکی سکیورٹی کے لیے خطرہ بتایا گیا ہے، ان میں سے 186 مسلمان ہیں اور وہ یا تو مقامی ہیں یا ان کے پاس جرمنی کی دوہری شناخت ہے، مشتبہ افراد میں سے 61 شامی مہاجر ہیں، 17 عراقی، 13 روسی مسلمان، 11 ترک اور 1 افغان شامل ہیں۔ باقی افراد کی قومیت یا تو واضح نہیں یا انکے پاس کوئی حکومتی دستاویز نہیں ہے جن سے انکی قومی شناخت ہو سکے۔ مجموعی طور پر 144 مسلمانوں کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

خطرے کی تعریف میں پولیس کے مطابق یہ وہ افراد ہیں جو سیاسی وجوہات کی بناء پر ملک میں تشدد یا دہشت گردی کر سکتے ہیں یا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جرمنی کی قوم پرست جماعت نے مخالف جماعتوں کی جانب سے تنقید، اپنی طرف سے توجہ ہٹانے اور مقامی افراد میں پراپیگنڈے کے لیے انفرادی مسلمانوں کے نظریات کا سہارا لیا ہے اور اب سرکاری اعدادوشمار کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف نفرت کا پرچار شروع کر دیا ہے۔، واقع سے حکومتی اداروں میں شدت پسند جماعتوں کی رسائی، وہاں موجود تعصب اور مسلمانوں کو لاحق خطرے کی عکاسی ہوتی ہے۔ ای ایف ڈی حکومتی فہرست کی بنیاد پر نہ صرف مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے بلکہ اپنے اجتماعی کاموں کو مقامی نسل کے تحفظ سے بھی جوڑ رہی ہے۔

واضح رہے کہ جرمنی نے رواں سال کئی اسلامی تنظیموں پر پابندی لگائی ہے، جن پر داعش یا دیگر جماعتوں سے متاثر ہونے، اور مقبوضہ فلسطین پر قابض صیہونیوں کے خلاف عوامی سطح پر مہم چلانے کا الزام لگایا گیا تھا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

five × three =

Contact Us