Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

معاون مواد/مہمان تحریریں

ففتھ جنریشن وار اور پاکستانی میڈیا کا المیہ

ففتھ جنریشن وار اور پاکستانی میڈیا کا المیہ

معاون مواد/مہمان تحریریں
مہمان تحریر - سلیم صافی - ففتھ جنریشن وار کی اصطلاح اگرچہ مغربی ماہرین حرب نے ایجاد کی تھی لیکن وہاں یہ اصطلاح زیادہ تر سائبر وار کے لیے استعمال ہوتی ہے،گزشتہ تین چار سال کے دوران اگر کسی ملک میں اس اصطلاح کا سب سے زیادہ تذکرہ ہوا تو وہ پاکستان ہے کیونکہ پاکستان چلانے والوں کو یقین ہے کہ اس وقت پاکستان کے خلاف ففتھ جنریشن وار کے تحت پوری قوت کے ساتھ حملہ کیا گیا ہے۔  یہ تشویش یوں بجا ہوسکتی ہے کہ جن ممالک میں نسلی، علاقائی، مذہبی، فرقہ وارانہ ، سماجی اور ادارہ جاتی بنیادوں پر فالٹ لائنز موجود ہوں تو اس کے دشمن روایتی جنگ کی بجائے پروپیگنڈے کی جنگ کے آپشن کو استعمال کرتے ہیں اوربدقسمتی سے پاکستان ان فالٹ لائنز کے حوالے سے خودکفیل ہے۔  امریکی میجر شینن بیبی کا کہنا ہے کہ ففتھ جنریشن وار کا سب سے بڑا عامل محرومی ہے اور ماشاء اللہ پاکستان میں ہر طرف محرومیاں ہی محرومیاں ...
ایٹمی دھماکے: امریکہ کو کیا ملا؟

ایٹمی دھماکے: امریکہ کو کیا ملا؟

معاون مواد/مہمان تحریریں
مہمان تحریر: زاہدہ حناء جولائی کی 16 تاریخ 1945ء کونیو میکسیکو کے ایک ویران صحرائی علاقے میں امریکا ایٹمی تجربہ کرچکا تھا اور یہ اس مشن کے سربراہ جے رابرٹ اوپن ہائمر تھے جنھوں نے ہدف کے طور پر جاپان کے شہروں کو منتخب کیا تھا، جن میں ہیرو شیما اور ناگاساکی کے علاوہ کیوٹو بھی شامل تھا۔ کیوٹو اگر ایٹمی حملے سے محفوظ رہاتو صرف اس لیے کہ جب اس وقت کے وزیر جنگ ہنری اسٹمسن کے سامنے یہ نام آیا تو اس نے کیوٹو کا نام ایٹمی حملے کے ہدف کی فہرست سے کٹوادیا۔ اس کا کہنا تھا کہ دہائیوں پہلے میں نے اس شہر میں اپنا ہنی مون گزارا تھا۔ اس سے میری خوبصورت یادیں وابستہ ہیں‘ کیوٹو کو تباہ کرنے کے بارے میںکوئی نہ سوچے۔ اس موقع پر تین افراد بہت شدت سے یاد آتے ہیں۔ یہ تینوں اس زمانے میں زندہ تھے جب یہ ایٹمی عفریت پیدا ہوا بلکہ ان میں سے ایک تو اس کی پیدائش کا سبب بنا میری مراد آئن اسٹائن سے ہے۔ بیسویں صدی ...
پاکستانی اور ہندوستانی تارکین وطن کا امریکی سیاست میں کردار

پاکستانی اور ہندوستانی تارکین وطن کا امریکی سیاست میں کردار

معاون مواد/مہمان تحریریں
مہمان تحریر - عاقل ندیم امریکہ میں پاکستانی اور بھارتی تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد امریکی معاشرے کی ترقی میں اپنا اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ ڈاکٹرز، انجینئرز، بینکرز اور تاجر اپنے شعبوں میں نمایاں کام سر انجام دے رہے ہیں۔ لیکن ایک شعبہ ایسا ہے جس میں بھارتی تارکین وطن پاکستانیوں سے کئی درجہ آگے ہیں اور وہ ہے سیاست اور اس سے جڑے ہوئے ذیلی شعبے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے بھارتی نژاد کاملہ ہیرس کی بطور نائب صدر نامزدگی بھارتی تارکین وطن کے لیے ایک بہت بڑا سیاسی سنگ میل ہے۔ بھارتی نژاد تارکین وطن کی امریکہ کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں میں اعلی درجے پر نمائندگی رہی ہے۔ حال ہی میں رپبلیکن پارٹی نے صدر ٹرمپ کے لیے نائب صدر کے نام پر غور کرتے ہوئے نکی ہیلی کے بارے میں بھی سوچا۔ نکی واحد بھارتی نژاد خاتون ہیں جنہوں نے امریکی ریاست جنوبی کیرولائنا کے گورنر کے طور پر بھی دو بار الیکشن جیتا اور آٹ...
حاصل بزنجو کی آخری خواہش

حاصل بزنجو کی آخری خواہش

معاون مواد/مہمان تحریریں
یہ 1989ء کی بات ہے ۔بلوچستان کے شہر اوتھل میں مقامی اسسٹنٹ کمشنر فواد حسن فواد اپنے دفتر میں کام کر رہےتھے کہ انہیں بتایا گیا کہ کوئی حاصل بزنجو آئے ہیں۔ ان کے ساتھ علاقے کے کچھ لوگ بھی ہیں اور وہ آپ کو ملنا چاہتے ہیں۔ فواد حسن فواد نے انہیں ملاقات کیلئے بلالیا۔ حاصل بزنجو اندر آئے تو انہوں نے بڑے دھیمے لہجے میں اپنا سرسری سا تعارف کرانے کے بعد اپنے ساتھ آنے والوں کی طرف اشارہ کیا اور بتایا کہ ان کے علاقے میں پانی نہیں ہے آپ مہربانی کریں اور ان کے علاقے میں ایک کنواں کھودنے کا بندوبست کر دیں۔ فواد صاحب کو بڑی خوشگوار حیرت ہوئی کہ بلوچستان کے سابق گورنر غوث بخش بزنجو کا بیٹا کسی سرکاری ملازم کی ٹرانسفر یا پوسٹنگ کیلئے نہیں آیا بلکہ علاقے میں ایک کنویں کیلئے سفارش کر رہا ہے۔ دوران گفتگو مزید پتہ چلا کہ حاصل بزنجو جن لوگوں کی سفارش کر رہے تھے وہ نہ تو ان کے جاننے والے تھے نہ ان کا ت...
خارجہ پالیسی کا المیہ

خارجہ پالیسی کا المیہ

معاون مواد/مہمان تحریریں
مہمان تحریر - سلیم صافی جس طرح کرکٹ اور سیاست الگ الگ میدان ہیں بعینہ سیاست اور گورننس بھی الگ الگ چیزیں ہیں ۔ جس طرح کرکٹ، پریکٹس اور تجربے کے بغیر سیکھی نہیں جاسکتی ، اسی طرح سیاست بھی اس میدان میں دھکے کھائے بغیر نہیں سیکھی جاسکتی اور بعینہ گورننس اور حکمرانی کے فن پر بھی عبور تجربے کے بعد ہی حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ بلاشبہ عمران خان باکمال کرکٹر تھے اور انہوں نے بیس بائیس سال سیاست بھی کی لیکن حکمرانی کا انہیں کوئی تجربہ نہیں تھا کیونکہ سیاست اور گورننس الگ الگ میدان ہیں۔ اس کمی کو وہ تجربہ کار ٹیم سے پورا کرسکتے تھے لیکن انہوں نے اپنے گرد ایسے وزیروں اور مشیروں کو جمع کیا جو ان کی طرح بولنے میں تو افلاطون ہیں لیکن ظاہر ہے سب اتفاقی ممبران پارلیمنٹ یا وزیر مشیر بنے ہیں اور اس سے پہلے کسی کو صوبائی وزارت کا بھی تجربہ نہیں تھا۔کئی ایک توبیرون ملک سے مختصر عرصے کے لئے پاکستان کے د...
اہلِ عرب اور اسلام کا تصورِ تاریخ

اہلِ عرب اور اسلام کا تصورِ تاریخ

معاون مواد/مہمان تحریریں
مہمان تحریر - خورشید ندیم کیا اہلِ عرب جانتے ہیں کہ اللہ نے اُن پر ایک ذمہ داری ڈالی ہے اور اگر انہوں نے یہ ذمہ داری ادا نہ کی تو اس کے نتائج آخرت ہی میں نہیں، اسی دنیا میں سامنے آنے ہیں؟ مطالعہ تاریخ کے دو منہج ہمارے سامنے ہیں۔ ایک مذہبی اور دوسرا غیرمذہبی۔ غیرمذہبی منہج میں ماضی کے واقعات کا، اس پہلو سے جائزہ لیا جاتا ہے کہ وہ کون سے سماجی، معاشی، مذہبی یا ماحولیاتی عوامل تھے جو بڑے واقعات کا سبب بنے۔ تاریخ کا رخ تبدیل کرنے میں جن اقوام نے قائدانہ کردار ادا کیا، ان کی خصوصیات کیا تھیں۔ یوں ان سب کو ملا کر تبدیلی کا ایک پیٹرن دریافت کیا جاتا ہے۔ پھر اس کا اطلاق کرتے ہوئے، مستقبل کے واقعات کے بارے میں پیش گوئی کی جاتی ہے۔ یہ تمام تر قیاس ہے۔ دوسرا تصورِ تاریخ ما بعدالطبیعیاتی یا مذہبی ہے۔ اسی کو ہم مکافاتِ عمل جیسے عناوین کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ مذہب کا دعویٰ ہے کہ اس کا منبعِ...
دوست میں معذرت خواہ ہوں

دوست میں معذرت خواہ ہوں

معاون مواد/مہمان تحریریں
مہمان تحریر - حامد میر یہ جنوری 2009ء کی ایک صبح تھی۔ میں نے غزہ کے القدس ہوٹل کے استقبالئے پر موجود عمر رسیدہ شخص سے کہا کہ مجھے ڈالروں کے عوض مقامی کرنسی چاہئے تاکہ ٹیکسی کا بندوبست کر سکوں۔ یہ عمر رسیدہ شخص میری طرح تمام رات کا جاگا ہوا تھا۔ ساری رات اسرائیلی طیارے القدس ہوٹل کے آس پاس بمباری کرتے رہے۔ جب ایک بم ہوٹل کے عقبی حصے میں گرا تو میں بھی اپنا کمرہ چھوڑ کر باہر آ گیا تب یہ شخص مجھے لے کر ایک خندق میں گھس گیا۔  اس خندق میں پہلے سے کئی غیر ملکی صحافی پناہ لئے ہوئے تھے۔ ہم سب غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت آنے کے بعد مصر کے راستے سے غزہ تک پہنچے تھے۔ تمام رات خندق میں گزار کر ہم اپنے اپنے کام پر نکلنے کی تیاری میں تھے۔ مجھے خان یونس جانا تھا جہاں اسرائیل نے ایک مسجد پر بمباری کی تھی اور خان یونس کے لئے ٹیکسی درکار تھی۔  استقبالئے پر موجود شخص نے سرگوشی کے انداز...
یومِ آزادی 15 اگست کیوں نہیں؟

یومِ آزادی 15 اگست کیوں نہیں؟

پاکستان, معاون مواد/مہمان تحریریں
مہمان تحریر - حامد میر پاکستان کا اصلی یومِ آزادی 14اگست ہے یا 15اگست؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر بہت بحث ہو چکی اور بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ تحقیق یہی ثابت کرتی ہے کہ برطانوی حکومت کی دستاویزات کے مطابق ہندوستان کی طرح پاکستان بھی 15اگست کو معرض وجود میں آیا لیکن پھر جولائی 1948میں حکومتِ پاکستان نے یہ فیصلہ کیا کہ یومِ آزادی کی پہلی سالگرہ 15اگست کے بجائے 14اگست 1948کو منائی جائے گی۔ یہ بھی یاد رہے کہ 9جولائی 1948کو حکومتِ پاکستان نے جو ڈاک ٹکٹ جاری کئے ان پر بھی پاکستان زندہ باد کے ساتھ 15اگست 1947کی تاریخ درج تھی لہٰذا یہ سوال بہت اہم ہے کہ حکومتِ پاکستان نے اپنا یومِ آزادی 15اگست کے بجائے 14اگست کو منانے کا فیصلہ کیوں کیا؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب تلاش کرنے کیلئے تحقیق کی جائے تو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی شخصیت کے کچھ ایسے پہلو سامنے آتے ہیں جنہیں نظراند...
عمران خان کی پنجاب کی سیاست

عمران خان کی پنجاب کی سیاست

معاون مواد/مہمان تحریریں
مہمان تحریر - مظہر عباس وزیراعظم عمران خان نے اپنے حالیہ دورہ لاہور میں ایک بار پھرگجرات کے چودھریوں کو نظر انداز کردیا ہے۔جن کیساتھ وہ تقریباً ایک سال پہلے جون میں ملے تھے۔وہ انہیں پہلے دن سے ہی ناپسندکرتے تھے لیکن2018 میں انہوں نے انہیں صرف عثمان بزدار کوحمایت کرنے کی درخواست کی تھی کیونکہ شریفوں کی حکومت کی دہائیوں کی حکمرانی کیساتھ پنجاب ایک بڑاصوبہ ہے جبکہ بزدار کے پاس کوئی تجربہ نہیں تھا۔ چودھریوں نے اپنی روایت کے مطابق انہیں مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی کیونکہ وہ بزدار کے والد کو بھی جانتے تھے۔چوہدری پرویزالٰہی کو اس کی ذمہ داری سونپی گئی اور عمران خان کی ہدایت کے مطابق تحریری معاہدہ طے پایاجسے پی ٹی آئی کے نکالے گئے رہنما جہانگیرترین نے سپروائز کیاتھا۔جب عمران خان نے اپنی پارٹی پنجاب کے رہنماؤں سے معاملے پربات کی تو بزدار کوبطوروزیراعلیٰ اور چودھریوں کیساتھ معاہدے پرتحفظات...
بین الافغان مذاکرات: امکانات اور خدشات

بین الافغان مذاکرات: امکانات اور خدشات

معاون مواد/مہمان تحریریں
مہمان تحریر - سلیم صافی الحمدللہ۔ ثم الحمدللہ۔ وہ موقع آن پہنچا جس کا افغانستان اور پاکستان کے ہر امن پسند انسان کو انتظار تھا۔ افغان حکومت اور طالبان کے نمائندے مذاکرات کی میز پر اس ہفتے قطر میں بیٹھ رہے ہیں۔ بالآخر باقاعدہ مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے جس میں امریکہ اور پاکستان سہولت کاری کریں گے۔ یہ مرحلہ امریکہ اور طالبان کے مذاکرات سے بھی زیادہ اہم ہے۔ افغانوں کے آپس کے یہ مذاکرات کامیاب ہوئے تو افغانستان میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہو جائے گا اور اگر خاکم بدہن ناکام ہوئے تو نئی اور ماضی کی تباہیوں سے بڑی تباہی کی بنیاد پڑ جائے گی۔ یوں اس موقع پر تمام فریقوں (افغان حکومت، افغان پیس کونسل، طالبان اور پاکستان) کو عجلت سے بھی کام لینا ہوگا اور سنجیدگی سے بھی۔ ہٹ دھرمی کے بجائے مخالف فریق کی مجبوریوں کو بھی مدِنظر رکھنا ہوگا اور صرف اپنی بات منوانے کے بجائے امن اور صلح کی منزل کو ا...

Contact Us