Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

معاون مواد/مہمان تحریریں

مسئلہ کشمیر پر پاکستان کیا کر سکتا ہے؟

مسئلہ کشمیر پر پاکستان کیا کر سکتا ہے؟

معاون مواد/مہمان تحریریں
سلیم صافی - مہمان تحریر کشمیریوں کی قربانی اور جدوجہد اپنی مثال آپ ہے۔ علی گیلانی سے لے کر میر واعظ عمر فاروق تک، کوئی بھی منزل سے سرمو منحرف نہیں ہوا لیکن پھر بھی کشمیریوں کو آزادی کی منزل نصیب نہیں ہوئی۔ غاصبانہ قبضہ تو ہندوستان نے 1947میں کیا تھا لیکن گزشتہ سال 5اگست کو مودی کی جنونی حکومت نے اسے ہڑپ کرنے کی بھی کوشش کی۔ لاک ڈائون تو عملاً مقبوضہ کشمیر میں برسوں سے ہو چکا تھا لیکن گزشتہ سال سے محاصرہ بھی کر لیا گیا۔ ایسا محاصرہ جو قریب کی تاریخ کا سب سے طویل محاصرہ ہے۔ ایک وقت ایسا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی مالی اور سماجی حالت پاکستانیوں سے بہت بہتر تھی۔ ان کو ہندوستان کی مرکزی حکومت میں بھی مناصب دیے گئے اور مقبوضہ کشمیر کے اندر بھی۔ آج بھی اگر وہ آزادی کا نعرہ چھوڑنے پر آمادہ ہوں تو سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک وغیرہ کو مودی سرکار کوئی بھی منصب اور ...
آیا صوفیہ: حق داروں کو حق مل گیا

آیا صوفیہ: حق داروں کو حق مل گیا

معاون مواد/مہمان تحریریں
اکرم سہگل - مپمان تحریر آبنائے باسفورس کے کنارے، جہاں بحیرۂ مرمر اور بحیرۂ اسود ملتے ہیں اور اسے یورپ و ایشیا کی سرحد کہا جاتا ہے، آیا صوفیا کی یہ عظیم الشان عمارت واقع ہے۔ استنبول کا شمار یوریشیا کے اہم ترین شہروں میں ہوتا ہے جس کی حدود دو براعظموں میں ہیں اور اس کی آبادی آج ڈیڑھ کروڑ ہوچکی ہے۔ 660قبل مسیح میں یہ شہر ’’بازنطین‘‘ کے نام سے آباد ہوا اور 330ء میں جب رومی شہنشاہ قسطنطین نے اسے سلطنت روما کا پایۂ تخت بنایا تو اس کا نام قسطنطنیہ ہوگیا۔ قسطنطین نے اس شہر اور اپنی سلطنت کو عیسائیت کا مرکز بنایا۔ جدید استنبول پر ہزار سالہ تاریخ کے نقوش آج بھی باقی ہے۔ 537ء میں رومی سلطنت کے دارالحکومت میں آیا صوفیا کے گرجے کی تعمیر ہوئی۔ یہ مشرقی روم کے بڑے گرجا گھروں میں شمار ہوتا تھا۔ 1935میں اسے مصطفی کمال اتاترک کی قائم کردہ جدید ترکی ریاست کے سیکیولرازم کی علامت کے طور پر عجائب گھربنا...
دنیا ایک بڑی اور مختلف سرد جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے؟

دنیا ایک بڑی اور مختلف سرد جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے؟

معاون مواد/مہمان تحریریں
نفیس صدیقی - مہمان تحریر ایک طرف چین اور امریکا کے مابین سرد جنگ اور تجارتی جنگ تیز ہو رہی ہے ۔ اس سے دنیا میں نہ صرف نئی صف بندی ہو رہی ہے بلکہ مختلف خطوں اور علاقوں میں تصادم کے واضح آثار پیدا ہو گئے ہیں ۔ جبکہ دوسری طرف پاکستان کی معیشت اس قدر تیز رفتاری کے ساتھ خراب ہو رہی ہے کہ پاکستان بدلتے ہوئے علاقائی اور عالمی حالات میں خود مختاری کے ساتھ فیصلے کرنے کی پوزیشن کھو رہا ہے اور اس سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ پاکستان کو ایک جمہوری ریاست بنانے کی بجائے سکیورٹی اسٹیٹ کے طور پر برقرار رکھنے کی کوششوں میں مزید اضافہ ہو چکا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خدانخواستہ پاکستان کو اس خطے میں ایک مرتبہ پھر تصادم کا مرکز بنانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں ۔ اس صورت حال سے ملک کو نکالنے کی واحد امیدایک قومی حکومت ہے جس میں تمام وفاقی پارٹیوں کے نمائندے ہوں اور اس قومی حکومت کو ملک کے سیاسی، معاشی...
بھارتی جاسوس (کلبھوشن یادیو) اور فروغ نسیم

بھارتی جاسوس (کلبھوشن یادیو) اور فروغ نسیم

معاون مواد/مہمان تحریریں
حامد میر - مہمان تحریر کسی کو اچھا لگے یا برا لیکن سچ تو یہ ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو پاکستان کا ایک قومی مسئلہ بن چکا ہے۔ اگر یہ قومی مسئلہ نہ ہوتا تو صدر عارف علوی اس جاسوس کو ہائی کورٹ میں اپیل کا حق دلوانے کے لئے ایک خصوصی صدارتی آرڈیننس جاری نہ کرتے۔ عمران خان کی حکومت کے وزراء کا دعویٰ ہے کہ صدارتی آرڈیننس جاری کرنا ایک مجبوری تھی کیونکہ عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو ہدایت کی تھی کہ کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر نظرثانی کی جائے۔ عمران خان کی حکومت کے دو سال میں تین مرتبہ وزیر قانون کا حلف اٹھانے والے سینیٹر فروغ نسیم نے تو یہاں تک کہا کہ اگر پاکستان کی طرف سے کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دینے کے لئے صدارتی آرڈیننس جاری نہ کیا جاتا تو بھارت اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ذریعے پاکستان پر پابندیاں لگوا دیتا لیکن ہم نے صدارتی آرڈیننس جاری کرکے بھارت کے ہاتھ کاٹ دیے۔ ...
اگر ٹرمپ ہار گئے۔۔۔

اگر ٹرمپ ہار گئے۔۔۔

معاون مواد/مہمان تحریریں
سلیم صافی - مہمان تحریر اگر آزاد میڈیا، آزادی اظہار ، سرکاری رازوں کا افشا اور مختلف النوع نظریات اور خیالات کے اظہار سے کوئی ملک کمزور ہوتا یا ٹوٹتا تو امریکہ دنیا کی سپر پاور نہ رہتا بلکہ کب کا ٹوٹ چکا ہوتا ۔ہم دیکھتے ہیں کہ آج سی آئی چیف ریٹائرڈ ہوجاتا ہے اور کل کتاب لکھ بیٹھتا ہے۔ جرنیلوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد ابھی نارمل زندگی شروع نہیں کی ہوتی کہ ان کی کتاب سامنے آجاتی ہے ۔ دوسری طرف ہمارے ہاں کتاب لکھنا جرم قرار پاتا ہے جس کا یہ نقصان اپنی جگہ کہ قوم حقائق جاننے سے محروم رہ جاتی ہے لیکن دوسری طرف افغانستان ، کشمیر اور دیگر اہم معاملات پرپاکستان کا بیانیہ بھی سامنے نہیں آتا ۔ امریکہ میں اس روش کی تازہ ترین مثال ڈونلڈ ٹرمپ کی قومی سلامتی کی مشیر جان بولٹن (John Bolton) کی شائع ہونے والی کتاب دی روم وئیر اٹ ہیپنڈ ( The room where it happened) ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے ٹرمپ کے سا...
چین کی امریکہ پالیسی۔۔۔ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

چین کی امریکہ پالیسی۔۔۔ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

معاون مواد/مہمان تحریریں
. تحریر: شاکراللہ چین اور امریکا کے تعلقات کے بارے میں ایک بیانیہ وہ ہے جو امریکا اور بعض مغربی ممالک کی طرف سے پیش کیا جارہا ہے۔ کچھ بیانیے وہ ہیں جو مخلوط قسم کے ہیں۔ جن میں یہ بتایا جاتا ہے کہ اگر امریکا چین کو زچ کررہا ہے تو چین بھی کچھ کم جواب نہیں دے رہا۔ اس بیانیے کے مطابق یہ دو ہاتھیوں کے مفادات کی لڑائی ہے۔ چین امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو کس نظر سے دیکھتا ہے۔ ایک نظر ڈالتے ہیں۔ چین کے وزیر خارجہ اور ریاستی کونسلر وانگ ای نے گیارہ جولائی کو چین امریکا تھنک ٹینکس میڈیا فورم سے اہم خطاب کیا۔ بیجنگ اور واشنگٹن کے تعلقات خراب ہونے کے بعد چین کی امریکا پالیسی کے بارے میں یہ انتہائی اہم اور جامع خطاب تھا۔ اس خطاب کے کچھ نکات آپ کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔ وانگ ای نے تسلیم کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد یہ سب سے مشکل دور ہے۔ 1979 کے بعد سے، چین ا...
ٹرمپ ہار گیا تو۔۔۔؟

ٹرمپ ہار گیا تو۔۔۔؟

معاون مواد/مہمان تحریریں
مہمان تحریر - سہیل وڑائچ فرض کریں کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کا صدارتی الیکشن ہار گیا تو اُس سے ہمارے خطے، چین، بھارت، پاکستان اور افغانستان پر اہم ترین اثرات مرتب ہوں گے اور اگر صدر ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہو گیا تو اس خطے کے حالات میں کوئی نمایاں سیاسی، جغرافیائی یا جوہری تبدیلی آنے کا امکان نہیں رہےگا۔ صدر ٹرمپ ہار گیا تو ڈیموکریٹک پارٹی کے جوبائیڈن نئے صدرِ امریکہ بنیں گے۔ ان کی جماعت اور وہ اس خطے کے بارے میں ٹرمپ کی پالیسی پر نظرثانی کریں گے۔ امریکہ شاید پھر مودی کی انتہا پسندی کو برداشت نہ کرے اور نہ ہی طالبان کو صلح پر آمادہ اور تیار کرنے کے لیے پاکستان کے اہم ترین کردار کو تسلیم کرے۔ اسی طرح دونوں ملکوں میں جمہوری آزادیوں پر پابندیوں، میڈیا کے خلاف اقدامات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر امریکہ کی خاموشی کی پالیسی میں بھی نمایاں تبدیلی آ جائے گی۔ جوبائیڈن افغانستان کے اندر مذاک...

Contact Us