
آیا صوفیہ: حق داروں کو حق مل گیا
اکرم سہگل - مپمان تحریر
آبنائے باسفورس کے کنارے، جہاں بحیرۂ مرمر اور بحیرۂ اسود ملتے ہیں اور اسے یورپ و ایشیا کی سرحد کہا جاتا ہے، آیا صوفیا کی یہ عظیم الشان عمارت واقع ہے۔ استنبول کا شمار یوریشیا کے اہم ترین شہروں میں ہوتا ہے جس کی حدود دو براعظموں میں ہیں اور اس کی آبادی آج ڈیڑھ کروڑ ہوچکی ہے۔ 660قبل مسیح میں یہ شہر ’’بازنطین‘‘ کے نام سے آباد ہوا اور 330ء میں جب رومی شہنشاہ قسطنطین نے اسے سلطنت روما کا پایۂ تخت بنایا تو اس کا نام قسطنطنیہ ہوگیا۔ قسطنطین نے اس شہر اور اپنی سلطنت کو عیسائیت کا مرکز بنایا۔
جدید استنبول پر ہزار سالہ تاریخ کے نقوش آج بھی باقی ہے۔ 537ء میں رومی سلطنت کے دارالحکومت میں آیا صوفیا کے گرجے کی تعمیر ہوئی۔ یہ مشرقی روم کے بڑے گرجا گھروں میں شمار ہوتا تھا۔ 1935میں اسے مصطفی کمال اتاترک کی قائم کردہ جدید ترکی ریاست کے سیکیولرازم کی علامت کے طور پر عجائب گھربنا ...