Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

Tag: آیا صوفیہ، حق حقدار کا، پاکستانیوں کی رائے۔، عبادتگاہ، سیاسی قوت، ایردوان، اکرم سہگل، یونیسکو، ترکی،

آیا صوفیہ: حق داروں کو حق مل گیا

آیا صوفیہ: حق داروں کو حق مل گیا

معاون مواد/مہمان تحریریں
اکرم سہگل - مپمان تحریر آبنائے باسفورس کے کنارے، جہاں بحیرۂ مرمر اور بحیرۂ اسود ملتے ہیں اور اسے یورپ و ایشیا کی سرحد کہا جاتا ہے، آیا صوفیا کی یہ عظیم الشان عمارت واقع ہے۔ استنبول کا شمار یوریشیا کے اہم ترین شہروں میں ہوتا ہے جس کی حدود دو براعظموں میں ہیں اور اس کی آبادی آج ڈیڑھ کروڑ ہوچکی ہے۔ 660قبل مسیح میں یہ شہر ’’بازنطین‘‘ کے نام سے آباد ہوا اور 330ء میں جب رومی شہنشاہ قسطنطین نے اسے سلطنت روما کا پایۂ تخت بنایا تو اس کا نام قسطنطنیہ ہوگیا۔ قسطنطین نے اس شہر اور اپنی سلطنت کو عیسائیت کا مرکز بنایا۔ جدید استنبول پر ہزار سالہ تاریخ کے نقوش آج بھی باقی ہے۔ 537ء میں رومی سلطنت کے دارالحکومت میں آیا صوفیا کے گرجے کی تعمیر ہوئی۔ یہ مشرقی روم کے بڑے گرجا گھروں میں شمار ہوتا تھا۔ 1935میں اسے مصطفی کمال اتاترک کی قائم کردہ جدید ترکی ریاست کے سیکیولرازم کی علامت کے طور پر عجائب گھربنا...

Contact Us