
موساد کے سابق سربراہ کا ایرانی جوہری سائنسدان اور مرکز پر سائبر حملے کا اعترافی اشارہ: ایرانی سائنسدانوں کو منصوبہ چھوڑنے پر معاونت کی پیشکش کر دی
موساد کے سابق سربراہ نے ریٹائر ہونے کے بعد ایک انٹرویو میں اشارہ دیا ہے کہ ایرانی جوہری مرکز میں ہونے والے دھماکے اور ایک ایٹمی سائنسدان کے قتل کے پیچھے قابض صیہونی انتظامیہ کا ہاتھ تھا۔ یوسی کوہن نے انٹرویو میں ایران کو انتباہ بھی جاری کیا۔
گذشتہ سال جولائی میں ایران کے نطنز جوہری مرکز پر سائبر حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں زیر زمین جوہری تنصیب میں موجود بجلی کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا اور جوہری مرکز نے کام چھوڑ دیا تھا۔
نومبر 2020 میں ایران کے جوہری پروگرام کو ایک اور دھچکا لگا جب اس کے ایک اعلیٰ جوہری سائنسدان محسن فخری زادے کو ایک خودکار مشین گن کے ذریعے سڑک پر شہید کردیا گیا، ایران نے ایک بار پھرموساد پر حملے کا ذمہ دار ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
ان دونوں واقعات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کوہن نے اشارہ دیا کہ انکی سربراہی میں موساد نے یہ دونوں حملے کیے۔ یاد رہے کہ...