Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

موساد کے سابق سربراہ کا ایرانی جوہری سائنسدان اور مرکز پر سائبر حملے کا اعترافی اشارہ: ایرانی سائنسدانوں کو منصوبہ چھوڑنے پر معاونت کی پیشکش کر دی

موساد کے سابق سربراہ نے ریٹائر ہونے کے بعد ایک انٹرویو میں اشارہ دیا ہے کہ ایرانی جوہری مرکز میں ہونے والے دھماکے اور ایک ایٹمی سائنسدان کے قتل کے پیچھے قابض صیہونی انتظامیہ کا ہاتھ تھا۔ یوسی کوہن نے انٹرویو میں ایران کو انتباہ بھی جاری کیا۔

گذشتہ سال جولائی میں ایران کے  نطنز جوہری مرکز پر سائبر حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں زیر زمین جوہری تنصیب میں موجود بجلی کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا اور جوہری مرکز نے کام چھوڑ دیا تھا۔

نومبر 2020 میں ایران کے جوہری پروگرام کو ایک اور دھچکا لگا جب اس کے ایک اعلیٰ جوہری سائنسدان محسن فخری زادے کو ایک خودکار مشین گن کے ذریعے سڑک پر شہید کردیا گیا، ایران نے ایک بار پھرموساد پر حملے کا ذمہ دار ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

ان دونوں واقعات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کوہن نے اشارہ دیا کہ انکی سربراہی میں موساد نے یہ دونوں حملے کیے۔ یاد رہے کہ کوہن 2016 سے موساد کے سربراہ ہیں اور حال ہی میں ریٹائر ہو ئے ہیں۔

یاد رہے کہ ایران کے الزام کے باوجود قابض صیہونی انتطامیہ نے ہمیشہ حملوں میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کیا ہے۔

فخری زادے کے قتل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کوہن نے اعتراف کیا کہ ایرانی سائنسدان کے متعلق موساد کئی سالوں سے معلومات جمع کررہی تھی، کیونکہ صیہونی اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام پر فخری کے کام سے انتہائی پریشان تھا۔ انٹرویو لینے والےصحافی نے اس بیان کو مدنظر رکھتے ہوئے دعوی کیا کہ اگرچہ کوہن اس کارروائی کی کھل کر ذمہ داری قبول نہیں کرسکتے ہیں، لیکن ان کے ذاتی دستخط پوری کاروائی پر موجود ہیں۔

انٹرویو میں جوہری منصوبے پر حملوں کے بارے میں اپنی رائے کے ساتھ کوہن نے ایرانی سائنسدانوں کو دعوت دی ہے کہ جو بھی ایرانی جوہری منصوبہ چھوڑنا چاہے گا اس کے لیے دنیا بھر کے صیہونی محفوظ رستہ و مواقع فراہم کریں گے۔

کوہن نے اس موقے پر ایران اور اس کے جوہری پروگرام میں کام کرنے والے سائنسدانوں کو انتباہ جاری کیا کہ اگر وہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے تو انہیں بھی نشانہ بنایا جائے گا۔

انٹرویو میں ایرانی قیادت کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کوہن نے اعلان کیا کہ اس میں دراندازی کردی گئی ہے اور قابض صیہونی انتظامیہ ساری سرگرمیاں دیکھ رہی ہے۔

ڈیوڈ بارنیہ، موساد کے نئے سربراہ نے کوہن کے ٹی وی انٹرویو پر کوئی رائے دہی نہیں کی ہے، اور نہ ہی اس کے درست یا غلط ہونےپر بات کی ہے۔ دوسری طرف ایران کی طرف سے بھی موساد کے سابق سربراہ کے انٹرویو پر اب تک کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

13 − 4 =

Contact Us