Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

Tag: بوسنیا ہرزیگووینا، انصاف، ناجائز قبضہ، کلیسا منہدم، 78 سالہ بڑھیا، بوسنیا جنگ، سرب، آرتھوڈوکس کلیسا، کیتھولک و پروٹسٹنٹ، انسانی حقوق، عدالتی جدوجہد، سیاسی رنگ، خاوند شہید

بوسنیا ہرزیگووینا: 78 سالہ فاطا حسینووچ کو 29 سال بعد انصاف مل گیا، ناجائز قبضے پر تعمیر سرب کلیسا منہدم کرنے اور ہرجانے کی ادائیگی کا حکم

بوسنیا ہرزیگووینا: 78 سالہ فاطا حسینووچ کو 29 سال بعد انصاف مل گیا، ناجائز قبضے پر تعمیر سرب کلیسا منہدم کرنے اور ہرجانے کی ادائیگی کا حکم

سیاست
بوسنیا ہرزیگووینا کی عدالت نے 21 سال بعد مقامی مسلمان خاتون کی زمین پر تعمیر ناجائز کلیسا کو منہدم کر کے زمین باور کروانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ 78 سالہ فاطا حسینووچ کو 1992-95 کی جنگ کے دوران اپنے گھر سے نکال کر علاقہ بدر کر دیا گیا تھا۔ سربوں کے خلاف لڑتا اسکا خاوند شہید ہو گیا لیکن جب فاطا جنگ بندی کے بعد اپنے 7 بچوں کے ساتھ واپس آئی تو اسکی زمین پر سربیائی آرتھوڈوکس فرقے کا کلیسا تعمیر تھا، فاطا نے اپنی زمین پر قبضے کے خلاف بہت مزاحمت کی لیکن اسے سیاسی مسئلہ بنا دیا گیا اور بیوہ خاتون پر پیسے لے کر زمین بیچنے کے لیےدباؤ ڈالا جاتا رہا۔ فاطا نے ہر طرح کا دباؤ مسترد کر دیا اور 5 سال تک سماجی کوششوں کے بعد سن 2000 میں زمین کی وارگزاری کے لیے عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا۔ بوڑھی فاطا نے اپنے بچوں کو بھی نصیحت کی کہ اگر وہ اس جدوجہد کے دوران مر جائے تو پھر بھی کسی صورت میں قابضین کے ساتھ سمجھ...

Contact Us