اساتذہ کے تحقیقی مقالے تعلیم کو تباہ کر رہے ہیں
اے وسیم خٹک - مہمان تحریر -
آپ جب بھی کسی یونیورسٹی میں ملازمت کے لیے انٹرویو دینے آتے ہیں تو اکثر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ کیا آپ کے تحقیقی مقالے ہیں، اگر ہاں میں جواب دیا جاتا ہے تو پھر ایک دوسری جانب سے سوال اچھال دیا جاتا ہے کہ کیا وہ کسی اچھے ایمپیکٹ فیکٹر والے جرنل میں چھپے ہیں یا ہائر ایجوکیشن کمیشن سے تصدیق شدہ ہیں؟
اگر آپ کا جواب نفی میں آیا تو آپ کو مشکوک نظروں سے دیکھا جائے گا اور آپ کو محسوس ہو گا کہ جیسے آپ دنیا کے نالائق ترین انسان ہیں۔ آپ سر جھکائے ہوئے کسی شکست خوردہ سپاہی کی طرح انٹرویو کے کمرے سے باہر نکلیں گے۔
موجودہ دور میں قابلیت کا معیار اچھا پڑھانا نہیں بلکہ زیادہ تحقیقی مقالے ہیں، جن کی دوڑ میں پاکستان کے تمام پروفیسر لگے ہوئے ہیں۔ وہ اب پڑھانے پر اتنی توجہ نہیں دیتے بلکہ ہر وقت تحقیقی مقالے لکھنے اور اسے چھپوانے میں مصروف عمل ہوتے ہیں۔ پھر بھی ...