پچیس سال قبل بوسنیا میں کیا ہوا؟
جولائی 1995، یعنی 25 سال قبل سرب فوجیوں نے بوسنیا ہرزیگووینا میں سربرینیکا قصبے پر قبضہ کر لیا۔
دو ہفتے سے بھی کم عرصے میں ان کی افواج نے منظم انداز میں 8000 سے زائد بوسنیائی مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ جسے دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ میں بدترین اجتماعی قتل و غارت کہا جاتا ہے۔
سرب فوج کا کمانڈر راتکو ملادچ جسےبوسنیا کا قصاب بھی کہا جاتا ہے، کے فوجی مسلمانوں کے قتلِ عام میں مصروف تھے جبکہ وہ خود خوفزدہ بوسنیائی مسلمانوں کو بے خوف رہنے کا مشورہ دے رہے تھے۔ قتل عام کا یہ منظم سلسلہ 10 دنوں تک جاری رہا۔ جس میں اقوام متحدہ سمیت متعدد یورپی لبرل ممالک بعد میں باضابطہ منظم مجرم بھی ٹھہرائے گئے۔
بوسنیا میں مغربی ممالک کا کردار اتنا بھیانک تھا کہ اقوامِ متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان نے ایک موقع پر کہا کہ سربرینیکا کا سانحہ اقوامِ متحدہ کی تاریخ کے لیے ایک بھیانک خواب بنا رہے گا۔
...