Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

علمی تحریریں

اوبور: 71 ملکوں پر محیط چینی منصوبہ کیا کر سکتا ہے؟

اوبور: 71 ملکوں پر محیط چینی منصوبہ کیا کر سکتا ہے؟

عالمی, علمی تحریریں, نقطہ نظر
چین کا ون بیلٹ ون روڈ یعنی اوبور منصوبہ، دنیا کے چار بڑے اور اہم براعظموں، ایشیا، یورپ، افریقہ اور جنوبی امریکہ کو بہترین مواصلاتی نظام سے جوڑنے والا ترقیاتی منصوبہ ہے، جس میں شامل سڑکوں کے جال اور سمندری گزرگاہوں سے دنیا کی شرح نمو میں ایک تہائی سے زیادہ اضافہ ہو گا۔ منصوبے سے دنیا کی دو تہائی آبادی ایک دوسرے سے براہ راست جڑ جائے گی، جبکہ اسکے سیاسی و معاشی اثرات نے آغاز سے ہی مغربی طاقتوں کو خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اوبور منصوبے کا خاکہ منصوبے سے جب دنیا کے 71 ممالک ایک دوسرے کے ساتھ جڑ جائیں گے، تجارتی رستے ہموار ہو جائیں گے تو نتیجتاً دنیا پر مغربی خصوصاً امریکی اجارہ داری کا خاتمہ ہوجائے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ منصوبہ موجودہ عالمی انتظامی اور معاشی نظام کو بلا شبہ درہم برہم کر دے گا۔ منصوبہ دنیا بھر پر مسلط مالیاتی اداروں کے اثر و رسوخ کو بھی کم کرتے کرتے بالآخر ختم کردے گا...
کشمیر اور وقت کی ضرورت

کشمیر اور وقت کی ضرورت

علمی تحریریں
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے جب تک ہم اپنی شہ رگ کو ظالموں کے پنجے سے نہیں چھڑاتے اس وقت تک ہمارا پاکستان وہ پاکستان نہیں ہے جس کا خواب مصور پاکستان علامہ اقبال نے دیکھا تھا اور اس خواب کو نقشہ دنیا پر کندہ کرنے کے لئے قائداعظم نے شب وروز انتھک محنت کی تھی کشمیر کو اسی لئے پاکستان کی شہ رگ کہا گیا ہے کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے اس حقیقت کی آگہی ہر محب وطن اور ذی شعور پاکستانی کو ہے یہی وجہ ہے کہ حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام نے کشمیر کی تحریک آزادی میں کشمیری عوام کا نہ صرف اخلاقی طور پر ساتھ دیا ہے بلکہ عملی طور پر بھی ان کی حمایت کا مظاہرہ کیا ہے کشمیر کی جدوجہد آزادی نے جو بھی رخ اختیار کیا ہے پاکستانی حکومت اور عوام نے اس کا بھرپور ساتھ دیا ہے اور کشمیری عوام کے ہم قدم رہے ہیں حکومت پاکستان کا ہمیشہ سے یہی موقف ...
یہ لندن کیسا لندن ہے

یہ لندن کیسا لندن ہے

Uncategorized, علمی تحریریں
تین بادشاہ آپس میں بہت گہرے دوست تھے وہ سال کا کچھ وقت اکٹھے گزارا کرتے تھے ایک دفعہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ اگلی بار ملنے سے پہلے وہ اپنی اپنی ریاست کو خوبصورت بنائیں گے اور پھر فیصلہ ہوگا کہ کس کی ریاست زیادہ خوبصورت ہے ان تینوں دوستوں نے اپنی اپنی ریاست کو خوبصورت بنانے کے لئے سارا سال سخت محنت کی اور جب ملاقات کا وقت آیا تو تینوں ممالک کے بادشاہوں نےمنصفین کا انتخاب کیا اور ان کو اپنے ساتھ تینوں ریاستوں کا دورہ کرنے کی درخواست کی تاکہ وہ اس بات کا فیصلہ کرسکیں کہ کس بادشاہ کی ریاست زیادہ خوبصورت ہے سب سے پہلے جس ریاست کا دورہ کیا گیا اس کی تمام عمارتوں کو نہایت خوبصورت انداز میں میں سجایا گیا تھا ان عمارتوں کی تزئین و آرائش بھی عمدہ انداز میں کروائی گئی تھی پورے علاقے میں کوئی بھی ایسی عمارت نہ تھی جو ٹوٹی پھوٹی اور بدنما ہو جج حضرات بہت متاثر ہوئے کیونکہ عمارتیں بہت خوبصورت تھی...
پاکستانی فوجی افسران کو حاصل مراعات اور اسکی تاریخ

پاکستانی فوجی افسران کو حاصل مراعات اور اسکی تاریخ

پاکستان, علمی تحریریں
آج کل پاکستانی سماجی ذرائع ابلاغ خصوصاً ٹویٹر پر ریاستی عسکری ادارے خصوصاً اعلیٰ افسران کے خلاف دوبارہ ایک مہم جاری ہے۔ جس میں ادارے کے افسران کو دوران ملازمت اور بعد ازملازمت ملنے والی مراعات اور ان کا پرتعش رہن سہن زیر بحث ہے۔ بظاہر اس کے پیچھے وہ گروہ یا فکر کارفرما ہے جو عسکری ادارے کی جانب سے ملک کی سیاسی اور سماجی پالیسی سازی میں فوج کے کردار کی شدید ناقد ہے، اور اسے بظاہر مغربی جمہوری نظریے کی طرز پر ایک ادارہ دیکھنا چاہتی ہے۔ حالیہ مہم کا آغاز وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات عاصم باجوہ کے اثاثوں میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے ڈی ایچ اور ملک میں دیگر مقامات پر کمرشل پلاٹوں، کئی ایکڑ زرعی زمین، گھر اور گاڑی جیسی تفصیلات سامنے آنے کے بعد شروع ہوئی۔ جس میں لوگوں کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے افسران کو ملنے والی مراعات کا جائزہ لیا جائے۔ جس میں گفتگو کا بیانیہ یہ ہے کہ فوجی ...
کیا کھائیں، کیا نہیں۔۔۔؟

کیا کھائیں، کیا نہیں۔۔۔؟

صحت و خوراک, طب, علمی تحریریں, معلومات عامہ
ڈاکٹر شاہد رضا ہماری روزمرہ کی زندگی کا ایک عمومی سوال کہ آج کیا پکائیں تو ہے ہی پر عموماً مریض بھی ڈاکٹروں سے ایک سوال پوچھتے نظر آتے ہیں جو ہے؛ کیا کھائیں کیا نہ کھائیں۔۔۔؟ہمیں سب سے پہلے اپنی خوراک میں دو چیزیں ٹھیک کرنی ہیں۔ ایک پینے کا پانی اور دوسرا آٹا۔ حسب موسم پانی دن میں وقفے وقفے سے پیتے رہیں اور روٹی تین دفعہ نہیں تو دو دفعہ ضرور کھائیں۔ اور ہو سکے تو سالن ایک وقت سے زیادہ استعمال مت کریں، یعنی تازہ کھانا تناول فرمائیں۔فیکٹریوں کی وجہ سے زیر زمین پانی میں مختلف قسم کے کیمیکل اور غلاظتیں حل ہو گئیں ہیں جو کہ بہت سی بیماریوں کا سبب بن رہی ہیں۔ کم گہرائی سے حاصل کیا گیا پانی زیادہ مضر صحت ہے۔ زیادہ گہرائی سے حاصل شدہ پانی قدرے بہتر ہے۔ پھر بھی پانی کا ٹی ڈی ایس چیک کریں اور اگر نمکیات کی مقدار زیادہ ہے توٹیسٹ میں ٹی ڈی ایس زیادہ آئے گا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطا...
پچیس سال قبل بوسنیا میں کیا  ہوا؟

پچیس سال قبل بوسنیا میں کیا ہوا؟

علمی تحریریں
جولائی 1995، یعنی 25 سال قبل سرب فوجیوں نے بوسنیا ہرزیگووینا میں سربرینیکا قصبے پر قبضہ کر لیا۔ دو ہفتے سے بھی کم عرصے میں ان کی افواج نے منظم انداز میں 8000 سے زائد بوسنیائی مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ جسے دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ میں بدترین اجتماعی قتل و غارت کہا جاتا ہے۔ سرب فوج کا کمانڈر راتکو ملادچ جسےبوسنیا کا قصاب بھی کہا جاتا ہے، کے فوجی مسلمانوں کے قتلِ عام میں مصروف تھے جبکہ وہ خود خوفزدہ بوسنیائی مسلمانوں کو بے خوف رہنے کا مشورہ دے رہے تھے۔ قتل عام کا یہ منظم سلسلہ 10 دنوں تک جاری رہا۔ جس میں اقوام متحدہ سمیت متعدد یورپی لبرل ممالک بعد میں باضابطہ منظم مجرم بھی ٹھہرائے گئے۔ بوسنیا میں مغربی ممالک کا کردار اتنا بھیانک تھا کہ اقوامِ متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان نے ایک موقع پر کہا کہ سربرینیکا کا سانحہ اقوامِ متحدہ کی تاریخ کے لیے ایک بھیانک خواب بنا رہے گا۔ ...

Contact Us