قائداعظم، جگن ناتھ آزاد اور قومی ترانہ
سستر سال کا یہ طویل قامت، دھان پان شخص، ایک فرد نہیں ایک ادارہ ہے۔ ایک ریسرچ سنٹر ہے، ایک لشکر ہے۔ادارہ! کیونکہ تن تنہا اس نے اتنا کام کیا جتنا بڑے بڑے ادارے موٹی موٹی گرانٹس سے سرانجام دیتے ہیں۔ ریسرچ سنٹر! اس لیے کہ قائد اعظمؒ اور پاکستان پر جہاں بھی، جتنا کچھ بھی‘ لکھا گیا ہے یا کہا گیا ہے اسے اُس کی خبر ہے۔ اسّی‘ نوّے سال پہلے کے اخبارات ہوں یا دنیا کے کسی کونے میں قائد اعظمؒ یا قائدؒ کی جدوجہد کے متعلق کوئی کتاب، کوئی جریدہ یا کوئی دستاویز ہو، یہ 77 سالہ طویل قامت شخص اس سے آگاہ ہوتا ہے۔ لشکر! اس لیے کہ وہ ایک اکیلا ہے مگر پورے لشکر کا مقابلہ لشکر کی طرح کرتا ہے۔ قلم اس کی شمشیر ہے۔ تحقیق اس کا نیزہ ہے۔ ریسرچ میں دیانت اس کی ڈھال ہے۔ قائد اعظمؒ سے محبت وہ جذبہ ہے جس سے مسلح ہو کر وہ ہر اُس دشمن، ہر اُس بد اندیش، ہر اُس فتنہ پرور اور ہر اُس عفریت کے سامنے خم ٹھونک کر کھڑا ہو جاتا ہے ج...