Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

Tag: مختصر نگاری، کتابیں، غنیمت، تحریریں، اردو ادب، سعادت حسن منٹو، ضخیم ناول، مکالمہ، پیلے ہاتھ، ابن صفی،

مختصر نگاری

مختصر نگاری

بلاگ
اب لوگ کتابیں نہیں پڑھتے، کتابیں صرف سجاوٹ کے لیے رہ گئی ہیں۔ یہ بھی غنیمت ہے کہ لوگ سماجی میڈیا پر کچھ تحریریں پڑھ لیتے ہیں مگر وہ بھی مختصر والی۔  اردو ادب میں مختصر نگاری کی ابتداء سعادت حسن منٹو نے کی۔ منٹو کے افسانچوں کا مجموعہ "سیاہ حاشیے" اسکی مثال ہے۔ موجودہ رجحانات کے مطابق بڑی کہانیاں کم سے کم لفظوں میں لکھنا ہی بہتر ہے۔ کم از کم کوئی پڑھ تو لیتا ہے۔ اعجاز احمد بٹ کا ایک افسانچہ ملاحظہ فرمائیے۔ پیلے ہاتھبیٹی: "ماں تمہارا رنگ کیوں پیلا ہے؟"ماں: "بیٹی تمہارے ہاتھ جو پیلے کرنے ہیں۔" ان دو جملوں میں کتنی بڑی کہانی ہے __ چاہیں تو اس پر ایک ضخیم سا ناول لکھ لیں، مگر کتنے لوگ پڑھیں گے؟ اسی طرح ابن صفی کے ایک ناول کے دو مکالمے یاد آ گئے۔ کرنل فریدی سارجنٹ حمید سے کچھ پوچھتا ہے، حمید کچھ الٹی سیدھی کہانی سناتا ہے۔ فریدی: "حمید تمہارے چہرے پر سچائی نظر نہیں آتی۔ حمید: ...

Contact Us