![ڈنمارک میں کلچر کے نام پر جہالت کا ناچ: رواں برس حد درجہ 1428 ڈولفن کی نسل کشی، مارنے کے بعد دفن، علاقائی سمندری ماحول کو خطرہ لاحق](https://aajrus.com/wp-content/uploads/2021/09/ڈنمارک-میں-کلچر-کے-نام-پر-ڈولفن-کی-نسل-کشی-جاری،-آج-روس.jpg)
ڈنمارک میں کلچر کے نام پر جہالت کا ناچ: رواں برس حد درجہ 1428 ڈولفن کی نسل کشی، مارنے کے بعد دفن، علاقائی سمندری ماحول کو خطرہ لاحق
ڈنمارک میں کلچر کے نام پر زمانہ جہالت سے جاری ڈولفن مچھلی کی بیہمانہ نسل کشی کی روایت کو مناتے ہوئے رواں برس بھی 1500 کے قریب مچھلیوں کو مار دیا گیا ہے۔
https://twitter.com/Seasaver/status/1437320283627610113?s=20
ڈنمارک کے خود مختار علاقے فاروع کے لوگ ہمیشہ سے ڈولفن کا گوشت کھاتے رہے ہیں لیکن 16ویں صدی عیسوی سے انکا اجتماعی شکار ایک روایت کی شکل اختیار کر گیا جو ماضی قریب میں کلچر کے نام پر ایک بیہمانہ نسل کشی کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ 2013 میں جزیرہ نما علاقے میں 430 مچھلیوں کو ایک دن میں قتل کیا گیا تھا، جس پر پوری دنیا میں شور کیا گیا۔ اس اعتراض کی بڑی وجہ علاقے کی کل آبادی کا صرف 53 ہزار نفوس پر مبنی ہونا ہے۔ یعنی چاہتے ہوئے بھی اتنی بڑی مقدار میں سمندری مخلوق کو یہ آبادی کھا نہیں سکتی۔ 2021 میں ہونے والی حد درجہ 1428 مچھلیوں کے ایک روز میں قتل پر نہ صرف بین الاقوامی بلکہ مقام...