فرانسیسی صدر ایمینؤل میخرون نے افریقی ریکستان صحارا میں داعش کے اہم کمانڈو کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اپنے بیان میں فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ داعش سے وابستہ ایک گروہ مالی اور نائیجیر کی سرحد پر متحرک تھا، جس کے سربراہ عدنان ابو والد الصحراوی کو علاقے میں موجود فرانسیسی افواج نے خصوصی آپریشن میں مار دیا ہے۔ یورپی ملک کے صدر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق الصحراوی نے 2015 میں داعش سے تعلق جوڑا اور یہ ساحل کے علاقے میں مغربی افواج پر متعدد حملوں میں ملوث رہا ہے، جس میں 2017 میں ٹونگو ٹونگو کے علاقے میں امریکی افواج پر ہونے والا بڑا حملہ بھی شامل تھا، حملے میں 4 امریکی اور 5 نائیجیری فوجی مارے گئے تھے۔ گروہ نے کئی ماہ بعد حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور غیر ملکی افواج کو وہاں سے نکل جانے کی تنبیہ کی تھی۔ امریکہ نے الصحراوی کو مارنے یا اسکی اطلاع دینے پر 50 لاکھ ڈالر کا انعام رکھا تھا۔
اقوام متحدہ نے 2018 میں الصحراوی کا نام دہشت گردی میں ملوث افراد کی فہرست میں شامل کیا، اور اسکا تعلق القائدہ اور داعش سے جوڑتے ہوئے انتہائی مطلوب افراد میں شامل کیا گیا۔ الصحراوی افریقہ میں مغربی افواج اور انکے ایجنٹوں پر حملوں کے ساتھ ساتھ انہیں اغواء کرنے میں بھی ملوث رہا ہے۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق الصحراوی داعش میں شامل ہونے سے قبل مغربی افریقہ میں تحریک برائے اتحاد جہاد کے ترجمان رہے ہیں، گروہ کو مغربی افریقہ میں القائدہ کا نمائندہ مانا جاتا تھا۔
افریقہ میں القائدہ کے بڑھتے اثرورسوخ کے پیش نظر فرانس نے اپنی سابقہ کالونیوں میں افواج بڑھا دی تھیں اور یہ سلسلہ 2014 سے جاری ہے، فرانس نے خصوصی طور پر برکینا، فاس، چاڈ، مالی، موریطانیہ اور نائیجیر میں افواج کو بڑھایا ہے۔ فرانس کی ان عسکری سرگرمیوں کو برطانوی اور امریکی تعاون بھی حاصل ہے۔
واضح رہے کہ خطے میں امریکہ نے اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے لیے دیگر ہتھکنڈے بھی استعمال کیے، جن میں مالی میں کرنل عاصمی گوئیتا کو حکومت کے خلاف بغاوت کی تربیت اور دیگر تعاون بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ کرنل عاصمی مالی میں آگست 2020 اور مئی 2021 میں عسکری بغاوت کر چکے ہیں۔