Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

برطانیہ: سارہ ایوراڈز جنسی زیادتی و قتل مقدمے پر برطانوی وزیراعظم کا سخت ردعمل، محکمہ انصاف کی جنسی جرائم کی روک تھام میں ناکامی پر سوال، پولیس افسر کے جرم میں ملوث ہونے پر نظام پر بھی کڑی تنقید

برطانیہ میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر وزیراعظم بورس جانسن نے مقامی نظام انصاف پر سوال اٹھا دیا ہے۔ لندن پولیس کے افسر وائین کوزنز کے ہاتھوں سارہ ایوراڈز کے اغواء، جنسی زیادتی اور قتل پر سماجی حلقوں کی جانب سے حکومت پر سخت تنقید سامنے آئی ہے۔ صورتحال پر اپنے ردعمل میں وزیراعظم بورس جانسن نے بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی نظام انصاف جنسی حیوانوں کو قرار واقعی سزا دینے میں ناکام نظر آرہا ہے، جس سے برائی میں اضافہ ہوا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے گفتگو میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سارہ ایوراڈز کے واقع نے عوام کے پولیس پر اعتماد کو بری طرح ٹھیس پہنچائی ہے۔ ایک حاضر سروس پولیس افسر کی جانب سے ایسا جرم سامنے آنا ہمارے اداروں اور نظام پر بڑ اسوال ہے۔ انکا کہنا تھا کہ میں محکمہ پولیس میں ایسے ہزاروں افراد کو دیکھتا ہوں جو اس واقعے سے شدید اضطراب میں مبتلا ہیں۔ واقع نے ہمارے نظام انصاف پر بھی سوال اٹھایا ہے، جس میں جنسی جرائم میں ملوث مجرموں کو سزا دینے اور عبرت بنانے میں ناکامی نظر آتی ہے۔ برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قتل کے واقعات پر فوری اور جلد انصاف ممکن ہوا ہے وہیں جنسی زیادتی جیسے جرائم میں ملوث افراد کے خلاف قانون کی کارروائی میں سستی اور ناکامی نظر آتی ہے، ہمارا نظام انصاف جنسی حیوانوں کو عبرت ناک سزائیں دینے میں ناکام نظر آرہا ہے۔ اس ساری صورتحال کو لوگ دیکھ رہے ہیں، اور اب سارہ کے واقع نے ان پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ نظام انصاف میں کچھ خرابی ہے۔ وزیراعظم بورس کا مزید کہنا تھا کہ سارہ کی دھوکے سے گرفتاری خود میں ایک سوال ہے، لیکن ہم اس کے ساتھ ساتھ ہراسگی سمیت دیگر جنسی جرائم کو بھی مخاطب ہونا چاہتے ہیں اور اس کے لیے قانون سازی کا ارادہ رکھتے ہیں۔

جنسی زیادتی کے واقعات کے خلاف کارروائی میں سستی روی کے سوال پر برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رکاوٹیں ہر قدم پر ہیں، اس میں کچھ قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہیں، کچھ بطور ثبوت موبائل ڈیٹا کو استعمال کرنے اور اسکی تصدیق کے عمل میں بھی ہے لیکن ہم اسے بطور جواز استعمال نہیں کرنا چاہتے۔

واضح رہے کہ سارہ ایوراڈز کے قتل کے جرم میں وائین کوزنز کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ جج فل فورڈ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ کوزنز، جو کہ ماضی میں امریکی سفارت خانے میں سفارتی عملے کے تحفظ جیسی حساس ذمہ داری نبہا چکا ہے نے اس جرم کی باقائدہ منصبوہ بندی کی، حتیٰ کہ اس کے لیے الگ کار کا بندوبست کیا۔ 2002 سے پولیس میں کام کرنے والے کوزنز کو اسکے ساتھی پولیس افسران جنسی بھیریا کے نام سے پکارتے ہیں، جو اس واقع سے محض چند روز قبل میک ڈونلڈ میں کام کرنے والی ایک خاتون ملازمہ کو بھی ہراساں کر چکا ہے۔

کوزنز نے مارچ 2021 میں سارہ کو جنوبی لندن کی ایک سڑک سے کورونا وباء کے دوران باہر گھومنے پھرنے کے جرم میں دھوکے سے گرفتار کیا تھا اور پھر نزدیکی جنگل میں لے جا کر جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

eighteen + nineteen =

Contact Us