ترکی نے روس سے تجارت کے لیے مقامی پیسے یعنی لیرے اور روبل کے استعمال کا اعلان کر دیا ہے۔ مقامی نشریاتی ادارے آ خبر نے صدر طیب ایردوعان کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ یوکرین تنازعے پر روسی اور ترک صدور کے مابین ٹیلی فون پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے جس میں امریکہ کی معاشی پابندیوں کے نتیجے میں ڈالر اور یورو کے برخلاف روبل میں تجارت کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران یوکرین تنازعے کے بعد کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا اور دونوں علاقائی رہنماؤں نے مل کر اس صورتحال سے نمٹنے پر اتفاق کیا۔
آ خبر کے مطابق صدر ایردوعان نے روس کے ساتھ تعلقات اور رابطے کو اہم قرار دیا اور تجارت کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ صدر ایردوعان نے بحیرہ ایزوو میں اجازت کے لیے کھڑے 30 روسی تجارتی جہازوں کو جن میں گندم اور سورج مکھی کا تیل ترکی کو برآمد ہونا ہے، کو ملکی حدود میں فوری داخل ہونے کی اجازت دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ ترکی روس کا اہم تجارتی اتحادی ہے، دسمبر 2021 میں ترکی نے روس کو 50 کروڑ ڈالر کی برآمدات کیں، اور اس کے مقابلے میں ترکی نے 16 ارب ڈالر کی برآمدات کیں۔ ترکی کی روس سے درآمدات میں تیل، گیس اور گندم شامل ہیں۔ گزشتہ کچھ برسوں میں روس اور ترکی کے مابین تجارت میں 10٪ کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
دونوں ممالک نے گزشتہ برس آگست میں مشترکہ تجارتی حجم 100 ارب ڈالر کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی تجارت اور امریکی اجارہ داری کے خلاف یہ فیصلہ انتہائی اہم ہے۔ چین، پاکستان سمیت بیشتر ممالک تجارت کے لیے ڈالر پر انحصار ختم کرنے کی کوشش میں ہیں، اور مقامی پیسے میں تجارت اس سلسلے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔