روس ایک ایسی دنیا کے لیے تگ و دو کر رہا ہے جہاں کسی ایک ملک کی اجارہ داری نہ ہو بلکہ ایک سے زیادہ ممالک و خطے دنیا کے نظام کو عدل و انصاف سے چلا سکیں۔ یہ کہنا تھا روسی صدر ولادیمیر پوتن کا روسیا 1 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں۔ انہوں نے امریکہ پر دنیا کو اپنی خواہشات کا مظہر بنانے کا ایجنڈا چلانے والا ملک بھی قرار دیا۔
صدر پوتن کا کہنا تھا کہ امریکہ کی پالتو ریاستیں امریکہ کے اس رویے سے بخوبی آگاہ ہیں، تاہم وہ یا تو معاشی گھیرے یا پھر دفاعی اور دیگر مجبوریوں کے باعث آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں۔ روسی رہنما کا کہنا تھا کہ روس کے مقاصد کو جانتے بوجھتے وہ خاموش ہیں کیونکہ انہیں امریکی خوف ہے کہ روس کی حمایت میں ان کا حقہ پانی بند ہو سکتا ہے۔
معروف کمپنی کانبیرا کی جانب سے فرانس کے ساتھ ہوئے آبدوزوں کے معاہدے کو ختم کرکے امریکہ کے ساتھ کرنے کے واقعے کو مثال بناتے ہوئے صدر پوتن کا کہنا تھا کہ ایک کمپنی کی جانب سے ایسا کرنا فرانس کے منہ پر طمانچہ تھا۔ روس اپنے اتحادیوں کے ساتھ کبھی ایسا نہیں کرتا۔
صدر پوتن نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ ایسی دنیا کا خواب دیکھتے ہیں جس میں سب کی عزت ہو گی، سب عالمی سطح پر انصاف سے رہیں گے، اور سب کے حقوق محفوظ ہوں گے۔ روسی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں کبھی ایک فیصد بھی ناامیدی نہیں ہوئی کہ ایسا نہیں ہو سکتا۔
انٹرویو میں صدر پوتن نے امریکہ پر روس کو مزید توڑنے کی خواہش کا الزام بھی لگایا۔ صدر پوتن کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک کے لیے روسی صرف تب قابول قبول اور ان کی تعریف کے مطابق تہذیب یافتہ ہو سکیں گے جب روس ٹکر دینے کی صلاحیت رکھنی والی ریاست کے بجائے چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم ایک جغرافیہ ہو گا۔ اور اس پر مغرب کی پوری اجارہ داری ہو گی۔ صدر پوتن نے شہریوں کی ملی یکجہتی پر زور دیا اور کہا کہ روسیوں کی عزت اور وقار حالیہ روسی جغرافیائی اتحاد میں ہے۔
صدر پوتن نے شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تمام اقدامات اس نیٹو کے خلاف ہیں جو روس کو مٹانا اپنا اولین مقصد قرار دیتی ہے۔