جرمنی کے بڑے تحقیقاتی ادارے سٹیٹسکا نے یوکرین تنازعے کے حوالے سے اہم انکشاف کرتے ہوئے ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق امریکہ یوکرین کی جنگ پر افغانستان کی نسبت زیادہ ڈالر خرچ کر رہا ہے۔ امریکہ نے 11 ماہ میں یوکرین کو مجموعی طور پر 46 اعشاریہ 6 ارب ڈالر کی عسکری امداد دی ہے۔
اس رقم میں 5 ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی قیمت شامل نہیں ہے اور نہ ہی ساڈھے 4 ارب ڈالر کی وہ امداد شامل ہے جو کہ امریکہ نے تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی کی مد میں یوکرین کو دیے۔
رپورٹ میں مختلف ذرائع سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکہ نے مجموعی طور پر یوکرین جنگ کے لیے 113 ارب ڈالر وقف کیے ہیں، اور اعلیٰ سیاسی قیادت کا ماننا ہے کہ امریکہ اس جنگ میں یوکرین کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے، چاہے یہ جب تک بھی جاری رہے۔
یاد رہے کہ امریکہ افغانستان پر سالانہ 43 ارب ڈالر خرچتا رہا ہے۔
صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے حکومتی جماعت ڈیموکریٹ کے ایک رکن اسمبلی کا کہنا ہے کہ یوکرین تنازعہ امریکہ کی پراکسی جنگ ہے، جس میں امریکہ نے خود براہ راست زمین پر فوجیں نہیں اتاریں تاہم نیٹو اور یوکرین کی مدد سے روس کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ سیتھ مؤلٹن کا مزید کہنا تھا کہ براہ راست یوکرین میں فوجیں اتارنے کا مطلب روس کو امریکہ پر حملے کا جواز دینا تھا اس لیے اب یہ کام امریکہ کو دوگنی رقم دے کر کرنا پڑ رہا ہے۔
دوسری جانب ریپبلک جماعت نے یوکرین کو جانے والی امداد کو روکنے کے لیے قانونی چارہ جوئی شروع کر دی ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں امریکہ کی دیگر بڑی جنگوں کے اخراجات بھی موازنے کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔ ویتنام جنگ میں 10 سالہ جنگ کے دوران امریکہ نے 90 ارب ڈالر خرچ کیے تھے۔ عراق جنگ پہ 7 سالہ جنگ پہ 125 ارب، جبکہ کوریا پہ 3 سالہ جنگ کے دوران 138 ارب ڈالر خرچ کے۔