Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

ہندتوا نظریے کا بانی سوارکر برطانوی ایجنٹ تھا: بھارتی سپریم کورٹ جج

سابق جج بھارتی سپرم کورٹ، جسٹس مارکنڈے کاٹجو

بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو نے ہندتوا نظریے کے بانی ونایک دامودر سوارکر (1883-1966) کو برطانوی راج کا پٹھو قرار دیا ہے۔ سوارکر کی137ویں سالگرہ پر ایک آن لائن تحریر، “سوارکر کے بارے میں سچ” میں جسٹس کاٹجو نے لکھا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی کر کے سوارکر نے “تقسیم کرو اور حکومت کرو” کی برطانوی سامراجی پالیسی کو فائدہ پہنچایا۔

جسٹس کاٹجو نے لکھا ہے کہ آج کچھ گروہ سوارکر کو ہیرو مانتے ہیں پر ایسا اس لیے ہے کہ وہ سوارکر کی حقیقت نہیں جانتے۔ سوارکر کو سن 1910 میں برطانوی جیل سے دوہری پھانسی کی سزا سے معافی اور رہائی ملی ہی اس شرط پر تھی کہ وہ برطانوی ایجنٖڈے پر کام کریں گے۔ جسٹس کاٹجو کہتے ہیں کہ 1910 تک سوارکر آزادی کا ہیرو مانا جا سکتا ہے مگر برطانوی حکومت سے معافی کی درخواست اور بعد میں خاص معاشرتی تقسیم کی سیاست اس بات کا ثبوت ہے کہ سوارکر نے نظریے پر جان کو فوقیت دی۔ اور ایسا شخص قومی ہیرو نہں ہو سکتا۔

بامودر سوارکر کی برطانوی حکومت سے معافی کی درخواست

جسٹس کاٹجو نے لکھا ہے کہ برطانوی سامراج کا طریقہ واردات ہی یہ تھا کہ وہ لمبی جیل یا پھانسی کی سزا دیتے اور اس دوران لوگوں کی وفاداریاں خریدتے۔ ایک قومی ہیرو کی جانب سے معافی کی درخواست برطانوی ایجنٹی قبول کرنے کی شرط پر پہ قبول ہوسکتی تھی۔ سوارکر کو معاشرے میں تقسیم کا ایجنڈا دیا گیا، جسے اس نے مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی کر کے ہندوستان میں مذہبی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کیا اور دو قومی نظریے کی بنیاد رکھی۔ جسٹس کاٹجو دعویٰ کرتے ہیں کہ دس سال جیل کی سزا کاٹنے اور پھانسی معاف کروانے کے بعد سوارکر کی سیاست ہندو قوم پرستی کی بنیاد پر تھی۔

سوارکر کی جانب سے دوسری جنگ عظیم میں برطانوی سامراجی فوج میں شامل ہونے کی ترغیب پر جسٹس کاٹجو لکھتے ہیں کہ ہندو مہاسبھا کے ایک چتمن برہمن صدر سوارکر نے اس دوران ہندوستان میں “مہا بھارت” کا نعرہ لگا دیا۔ اور ہندوؤں کو یہ کہہ کر برطانوی فوج میں شامل ہونے پر اکسایا کہ اس بہانے وہ عسکری تربیت لے سکیں گے اور ہندوستان کوہندوؤں کا وطن بنا سکیں گے۔ 1942 میں ایک طرف سامراجی فوج میں بھرتی کے خلاف کانگریس “ہندوستان چھوڑ” تحریک چلارہی تھی اور دوسری طرف سوارکر اس پر تنقید سے ہندوؤں میں بھی تقسیم پیدا کر رہے تھے۔

جسٹس کاٹجو مزید لکھتے ہیں کہ اگر سوارکربرطانوی پٹھو نہ ہوتا تو اسے بھی بھگت سنگھ، سوریا سین، چندرشیکھر آزاد، بسمل اشفاق، راج گورو، اور خودی رام بوس کی طرح سخت سزاؤں یا موت کا سامنا کرنا پڑتا۔ دو بار پھانسی کی سزا معاف کروا کر برطانوی ایجنڈے پر کام کرنے والا کیسے ہمار قومی ہیرو ہو سکتا ہے، جسے ہم نے سب سے بڑے عوامی تمغے “ویر چکر” سے نوازا ہے۔

اگرچہ سوارکر کے بارے میں ایسے خیالات کا اظہار اس سے قبل بھی ہو چکا ہے پر جسٹس کاٹجوکے سابق جسٹس ہونے کی وجہ سے ہندوستان میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ آر ایس ایس، بجرنگ دل اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں انہیں آڑے ہاتھوں لے رہی ہیں جبکہ بی جے پی کی ہندتوا پالیسیوں کے ناقدین جسٹس کاٹجو کی بےباکی کو سراہ رہے ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

3 × 4 =

Contact Us