اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے پر کارروائی آئندہ جنوری میں بحال ہو جائے گی ۔ جس دوران گواہوں کے بیانات قلم بند کرنے کا سلسلہ شروع ہو گا۔ یاد رہے کہ اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے وزیراعظم نتن یاہو پر رشوت خوری، فراڈ اور اعتماد کو ٹھیس پہنچانے پر تین مختلف مقدمات میں فرد جرم عائد کر رکھی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ملک کے دولت مند کاروباری افراد سے تحائف قبول کیے اور مثبت میڈیا کوریج حاصل کرنے کے لیے ان کو مدد فراہم کی۔
تاہم نتن ہایو اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’ان پر بائیں بازو کے سیاسی حریفوں اور میڈیا کی جانب سے الزام تراشی کی جا رہی ہے۔‘
وزیر اعظم کے وکیل نے بتایا کہ انہوں نے اس مقدمے کی کارروائی شروع کرنے کے لیے چھ ماہ کا وقت مانگا تھا۔ وکیل صفائی نے اس خدشے کا بھی ازۃار کیا کہ حفاظتی ماسک پہنے ہوئے گواہوں کے بیانات لیتے وقت ان کے چہروں کے تاثرات نہ پڑھ سکنے سے سچائی تک پہنچنا مشکل ہو گا۔ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اسرائیل میں تمام شہریوں کے لیے ماسک پہننا لازمی ہے۔ اسرائیل کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی وزیر اعظم کو اپنے خلاف عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔