ہندوستانی شہر اعظم گڑھ کے ایک امیر گھرانے میں پید ہونے والے بانکے رام جو اسلام کی حقانیت سے متاثر ہو کر ہندو مت سے دائرہ اسلام میں داخل ہوئے اور عظیم عالم محمد ضیا الرحمٰن اعظمی ٹھہرے، 77 سال کی عمر میں مدینہ منورہ میں انتقال کرگئے ہیں۔
ضیا الرحمان اعظمی 1943ء میں پیدا ہوئے، 16 برس کی عمر میں ہندی میں ترجمہ کی گئی کتاب ’دینِ حق‘ سے اسلام کے مطالعے کا آغاز ہوا اور یوں جماعت اسلامی، خصوصاً علامہ مودودی اور دیگر علماء کی کتابوں سے متاثر ہو کر بالآخر 1960ء میں اسلام قبول کرلیا۔
اہل خانہ نے جادو کہہ کر علاج معالجے بھی کروائے سختیوں کے پہاڑ توڑتے، ذدوکوب کیا اور گھر بدر بھی کیا تاہم حق کو پانے کے بعد اس سے منہ پھر لینا ان کی طبیعت میں نہ تھا۔ یوں یہ سفر سوالات اٹھانے والے ایک جوان سے معروف عالم دین پر جا کر ختم ہوا۔
علامہ اعظمی کو قریب سے جاننے والے کہتے ہیں کہ وہ ایک ہندو گھرانے میں پیدا ہونے کی وجہ سے اور مذہب میں دلچسپی کی وجہ سے اسلام کے رد میں کچھ لکھنا چاہتے تھے، تاہم اس تحقیق کے دوران جب وہ اپنے سوالات ہندو پنڈتوں کے سامنے رکھتے تو وہ ان کا تسلی بخش جواب نہیں دے پائے، اس طرح ایک عرصے تک وہ ہندو اور مسلم علما سے رابطے میں رہے اور تحقیق کا یہ سفر جاری رہا۔ بالآخر وہ جان گئے کہ ہندو مت ان کے سوالات کے جوابات نہیں دے سکتا، اور وہ انہیں دیومالائی گرداننے لگے، دوسری جانب وہ اسلام کا مطالعہ کرتے کرتے قرآن کے ترجمے کو پڑھنے کے بعد مشرف بہ اسلام ہو گئے۔
بعد ازاں وہ ڈیڑھ سال تک جان کے خطرے کے تحت ہندوستان کے مختلف شہروں میں ہجرت کرتے رہے۔ پھر جنوبی ہندوستان کی ایک جامعہ میں داخل ہوگئے اور وہاں کئی برس تک عربی، علم القرآن اور حدیث کے طالب علم رہے۔ 1966ء میں وہ مدینہ چلے گئے جہاں کی جامعہ میں چار سال تک کلیہ شرعیہ میں علمِ دین حاصل کیا۔ سعودی عرب میں ہی مقیم ایک پاکستانی خاندان کی خاتون سے شادی کی اور پھر وہاں ہی مقیم رہے۔
اس دوران مکہ المکرمہ میں جامع ام القریٰ میں داخلہ لیا اور مزید علم حاصل کیا۔ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر اپنا تحقیقی مقالہ پیش کیا جس میں انہوں نے انکی جانب سے کثرتِ حدیث کے حوالوں کا جائزہ لیا۔ ابوہریرہ پر کیے گئے اس کام کو علماء نے بہت سراہا اور دنیا بھر میں اس تذکرہ کیا گیا۔
ڈاکٹر ضیا الرحمان اعظمی نے رابطہ عالمِ اسلامی میں بھی کام کیا اور اس کے بعد جامعہ الاظہر مصر سے علمِ حدیث میں ڈاکٹریٹ کی۔ اس کے بعد وہ آخری دم تک مدینہ یونیورسٹی سے وابستہ رہے اور کئی کتابیں تصنیف کیں، جن کی تعداد 20 کے لگ بھگ ہے۔ انہوں نے ہندی زبان میں قرآن انسائیکلو پیڈیا بھی لکھا جس میں سینکڑوں موضوعات پر بات کی گئی ہے۔
علامہ اعظمی نے ہندی زبان میں قرآن کا انسائیکلو پیڈیا بھی لکھا، جس میں سینکڑوں موضوعات کا احاطہ کیا
اپنی زندگی کے آخر میں انہوں نے 12 جلدوں پر ہزاروں صحیح حادیث کا مجموعہ تحریر کیا جس میں حسن اور صحیح درجے کی 16 ہزار 800 احادیث کو شامل کیا۔ اور تو اور علامہ ضیا الرحمان اعظمی کو مسجدِ نبوی میں درسِ حدیث دینے کی سعادت بھی حاصل رہی۔