ہانگ کانگ پولیس نے بروز سوموار ملک کے سب سے بڑے ذرائع ابلاغ گروپ کے مالک جمی لائے سمیت 10 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ جمی لائے پر ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے، بیرونی ایجنڈے پر کام کرنے اور دھوکہ دہی کے الزامات درج ہیں۔ جمی لائے ہانگ کانگ مظاہروں کے دوران مظاہرین کی حمایت میں بھرپور میڈیا کوریج کرتے رہے ہیں۔
واقعے پر مغربی میڈیا کی جانب سے بھرپور تنقید کی جا رہی ہے جس پر چینی میڈیا گروپ گلوبل ٹائم نے تبصرے میں کہا ہے کہ چینی عوام مغربی حکومتوں کی دو رخی سے تنگ آچکی ہے، نیو یارک، پیرس اور لندن میں مظاہرے ہوں تو وہ فساد کہلاتے ہیں تاہم ہانگ کانگ اور دیگر ایشیائی ممالک میں مظاہرے جمہوری حق اور آزادی رائے گردانے جاتے ہیں۔ مغربی ممالک کو اپنی روش بدلنا ہو گی۔
معروف صحافی ہو شی جن کا کہنا ہے کہ جمی لائے کی گرفتاری اشارہ ہے کہ ہانگ کانگ حکومت نہ صرف اہم سیاسی قائدین پر لگنے والی حالیہ امریکی پابندیوں کا ردعمل دینا چاہتی ہے بلکہ وہ ہانگ کانگ میں غیر ملکی ایجنڈوں کے ذریعے مزید فساد کی اجازت بھی نہیں دے گی، جن میں جمی لائے سر فہرست تھے جو مسلسل ملکی سلامتی کے خلاف پراپیگنڈا کرتے پائے گئے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جمی لائے کے رویے اور مظاہروں کے دوران کردار پر انہیں عمر قید تک کی سزا دی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں مسلسل ایک سال تک مظاہروں کی وجہ سے شہری زندگی اور ملکی معیشت بری طرح متاثر ہوئے تھے۔ جس پر چینی حکومت نے بالآخر قانون سازی کر کے معاملے سے سختی سے نمٹنے کی پالیسی اپنائی ہے۔