اعداد و شمار سے پتا چلاتا ہے کہ ہندوستان میں نوجوانوں میں عارضہِ قلب دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ اور ایسا صرف غریب گھرانوں میں نہیں امیر گھرانوں کے نوجوان بھی اسی تناسب سے عارضے میں مبتلا ہیں۔
مئی کو وفاقی وزیر اور بی جے پی کے رکن بندارو دتاریہ کے بیٹے بندارو وشنوو کی دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے موت ہو گئی تھی۔ وشنو کی عمر صرف 21 سال تھی اور وہ حیدرآباد میں طب کی تعلیم حاصل کر رہا تھا۔
سنہ 2015 میں امریکہ میں ایک تحقیقاتی جریدے میں شائع ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان میں چھ کروڑ سے زیادہ افراد دل کے امراض میں مبتلا تھے، اور ان میں سے دو کروڑ سے زیادہ افراد کی عمرعمر 40 برس سے کم تھی۔ یعنی ہندوستان میں 40 فیصد کے قریب دل کے مریضوں کی عمر 40 برس سے کم ہے۔
ہندوستانی شہریوں کے لیے یہ بات انتہائی حیران کن ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں سب سے تیزی سے یہ شرح ہندوستان میں ہی بڑھ رہی ہے۔ عالمی صحت کے اعداد و شمار کے مطابق قبل از وقت اموات کی وجوہات میں 2005 میں دل کے امراض تیسرے نمبر تھے اور 2016 میں یہ پہلے نمبر پر تھے۔
دس پندرہ سال پہلے دل کے امراض بڑی عمر کے لوگوں کا مسئلہ سمجھا جاتا تھا مگر گذشتہ ایک دہائی کے اعداد و شمار کوئی اور کہانی سناتے ہیں۔
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ کمزور دل ہونے کی وجوہات میں سرِ فہرست جدید طرزِ زندگی ہے۔
جن میں مندرجہ ذیل پانچ عناصر انتہائی اہم ہیں:
- حالات کو خود سنبھالنے کی کوشش میں ضرورت سے زیادہ پریشانی
- فاسٹ فوڈ یا ایسا طرزِ خوراک
- رات گئے تک کمپیوٹر پر کام کرنا
- تمباکو نوشی، اور شراب نوشی میں اضافہ
- اور ماحولیاتی آلودگی
ماہرین کا کہنا ہے کہ پریشانی عام بچوں کی زندگی میں بھی آنے لگی ہے۔ اسی طرح نوجوانوں کے غلط اوقات پر کھانا کھانے کی عادت بھی کافی بڑھ گئی ہیں۔
محققین کہتے ہیں کہ دل کے دورے کی سب سے بڑی علامت سینے میں شدید درد ہونا ہے۔ مریض کے سینے میں شدید درد ہوتی ہے اور انھیں ایسا لگتا ہے کہ ان کے سینے پر شدید دباؤ ہے۔ تاہم ایسا ہر بار نہیں ہوتا۔
جب دل تک خون نہیں پہنچتا تو دل کا دورہ پڑتا ہے۔ عموماً ایسا خون کے راستے میں کسی رکاوٹ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ مگر کبھی کبھی دل کا دورہ پڑنے میں درد نہیں ہوتی۔ اسے خاموش دل کا دورہ کہتے ہیں۔
دل کے امراض دنیا میں مہلک ترین بیماریوں میں سب سے آگے ہیں۔ 2016 میں مختلف امراض کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں میں 53 فیصد افراد دل کے امراض کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
ہندوستانی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عموماً ماہواری جاری رہنے کی عمر تک خواتین میں دل کے امراض نہیں ہوتے تھے، جسکی وجہ خواتین میں قدرتی طور پر پائے جانے والے خاص ہارمون ہیں۔ تاہم آج کل 40 سال سے کم عمر کی خواتین میں بھی دل کے امراض دیکھنے میں آرہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی خاتون تمباکو نوشی کرتی ہے یا حمل روکنے کی ادویات استعمال کرتی ہے تو اس کے جسم کی دل کے امراض سے لڑنے کی قدتی مداقعت میں شدید کمی آجاتی ہے۔ اور یوں ماہواری کی عمر کے پانچ سال بعد ہی خواتین میں دل کے دورے کا خطرہ مردوں کے برابر پہنچ جاتا ہے۔