برطانوی نظرثانی عدالت نے وینزویلا کے ریاستی سونے کی ملکیت کا فیصلہ صدر نیکولس مادورو کے حق میں کر دیا ہے۔ اب وینزویلا کی حکومت کو بینک آف انگلینڈ میں پڑے ایک ارب ڈالر مالیت کے سونے تک رسائی حاصل ہو گئی ہے۔
اس سے قبل برطانوی اعلیٰ عدالت نے حزب اختلاف کے رہنما جوآن گوآئیدو کے حق میں اس بنیاد پر فیصلہ دیا تھا کہ برطانوی حکومت نیکولس مادورو کو ملک کی آئینی حکومت کا سربراہ نہیں مانتی، لہٰذا ملکی اثاثہ جات کے استعمال کی انہیں اجازت نہیں دی جا سکتی۔
واضح رہے کہ برطانیہ جوآن گوآئیدو کو وینزویلا کا عبوری حکمران مانتی ہے، اس بنیاد پر حزب اخلتلاف کے رہنما نے لندن کی اعلیٰ عدالت میں بینک آف انگلینڈ میں موجود ریاستی اثاثہ جات کو منجمند کرنے کی اپیل کی تھی، جسے اعلیٰ عدالت نے منظور کرتےہوئے، جولائی میں فیصلہ ان کے حق میں دے دیا۔
تاہم صدر نیکولس اور وینزویلا کے سرکاری بینک نے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل کی اور مؤقف اختیار کیا کہ عملی طور پر وینزویلا میں صدر نیکولس کی جمہوری حکومت قائم ہے، بینک آف انگلینڈ ایک آزاد ادارہ ہے، جس کا حکومت کے مؤقف سے کوئی تعلق نہیں، عدالتی فیصلہ یا حکومتی دباؤ کا عکاس لگتا ہے، جس سے بینک اور برطانوی عدالت کی ساخت کو نقصان پہنچے گا۔ وینزویلا سرکار کا یہ بی مؤقف تھا کہ عالمی پابندیوں کے نتیجے میں ملکی معیشت بُرے حال میں ہے، اور کورونا سے لڑنےکے لیے حکومت کو ان اثاثہ جات کی سخت ضرورت ہے۔
نظرثانی عدالت نے آزادانہ فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ زمینی حقائق برطانوی حکومت کے مؤقف سے مختلف ہیں، لہٰذا صدر نیکولس کی حکومت کو سونے کے ذخائر تک رسائی دی جاتی ہے۔