امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صومالیہ سے 700 سے زائد فوجیوں کو واپس بلانے یا کسی دوسرے اڈے میں تعینات کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ پینٹاگون کے مطابق حکم پر عملدرآمد 2021 کے آغاز تک مکمل ہو جائے گا۔
پینٹاگون کے مطابق کتنے فوجیوں کو واپس بلانا ہے اور کتنے کو کینیا، جبوتی یا افریقہ کے دیگر فوجی اڈوں پر بھیجنا ہے ابھی اسکا فیصلہ ہونا باقی ہے۔ تاہم یہ تاثر دینا غلط ہے کہ امریکہ مشرقی افریقہ سے فوجیں ہٹا رہا ہے۔ امریکہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے خطے میں موجودگی کو قائم رکھے گا۔
واضح رہے کہ امریکی فوجی گزشتہ 13 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صومالیہ میں تعینات تھے، اور اب بھی اس کی کچھ اہلکار ملک میں ہی رہیں گے، تاہم انکی تعداد کو بڑی حد تک کم کر دیا جائے گا۔
ماہرین کے مطابق صدر ٹرمپ کا اقدام امریکہ کی نہ ختم ہونے والی جنگوں کو ختم کرنے کی کوشش کا تسلسل ہے۔ اور اسی مقصد کو پورا کرنے کے لیے صدر ٹرمپ نے وزارت دفاع میں حال ہی میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔
یاد رہے کہ صومالیہ 1991 میں اس وقت خانہ جنگی کا شکار ہو گیا تھا، جب مقامی قبائل نے فوجی حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے حکومت اپنے ہاتھوں میں لے لی تھی، امریکہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے تحفظ کے نام پر صومالیہ میں اترا اور اپنا فوجی اڈہ قائم کیا، یہ قیام 1995 تک رہا، اور دوبارہ امریکی فوجی صومالیہ میں 2005 میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اترے۔