Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

چین کا سورج سے بھی دس گنا زیادہ حرارت پیدا کرنے کی صلاحیت کے حامل جوہری منصوبے کا افتتاح

چین نے توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سورج سے بھی 10 گنا زیادہ حرارت پیدا کرنے والے جوہری منصوبے کا افتتاح کر دیا ہے۔ منصوبے کو اس کی ہیت کے اعتبار سے مصنوعی سورج قرار دیا جا رہا ہے۔ چینی اخبار پیپلز ڈیلی کے مطابق منصوبہ سورج ہی کی طرح آلودگی سے پاک توانائی پیدا کرے گا۔

منصوبہ سورج کی طرز پر کیمیائی عمل کے دوہرانے کے کلیے کے تحت کام کرتا ہے، جسے عمومی طبعیات میں فیوژن کہا جاتا ہے۔ ایچ ایل-2ایم توکاماک جوہری منصوبہ چین کا سب سے بڑا اورجدید جوہری منصوبہ ہے۔

منصوبہ چین کے جنوبی صوبے سیچوان میں لگایا گیا ہے، اسے پچھلے سال مکمل کر لیا گیا تھا۔ منصوبے میں طاقتور مقناطیسی قوت گرم پلازمہ کا امتزاج کرواتی ہے جس کے نتیجے میں 15 کروڑ سیلسیئس درجہ حرارت پیدا ہوتا ہے، جو سورج کے مرکز سے بھی 10 گنا زیادہ ہے۔

چین نے منصوبے کو نہ صرف اسکی توانائی کی ضرورت کے لیے اہم قرار دیا ہے بلکہ اسے چین کی ترقی کے تسلسل کے لیے بھی ناگزیرکہا ہے۔

واضح رہے کہ چین فیوژن عمل کے تحت کام کرنے والے جوہری منصوبوں پر سن 2006 سے کام کر رہا ہے، اور 35 ممالک کے اشتراک سے 24 ارب ڈالر کے جوہری منصوبے کا حصہ بھی ہے، فیوژن عمل سے توانائی حاصل کرنے کا عمل انتہائی پیچیدہ اور مہنگا ہوتا ہے، تاہم یہ آلودگی سے پاک توانائی حاصل کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ ماہرین اس پر کئی دہائیوں سے کام کر رہے ہیں، اوراسے محفوظ بنانے پر بہت کام کیا گیا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

3 × 5 =

Contact Us