چین نے توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سورج سے بھی 10 گنا زیادہ حرارت پیدا کرنے والے جوہری منصوبے کا افتتاح کر دیا ہے۔ منصوبے کو اس کی ہیت کے اعتبار سے مصنوعی سورج قرار دیا جا رہا ہے۔ چینی اخبار پیپلز ڈیلی کے مطابق منصوبہ سورج ہی کی طرح آلودگی سے پاک توانائی پیدا کرے گا۔
منصوبہ سورج کی طرز پر کیمیائی عمل کے دوہرانے کے کلیے کے تحت کام کرتا ہے، جسے عمومی طبعیات میں فیوژن کہا جاتا ہے۔ ایچ ایل-2ایم توکاماک جوہری منصوبہ چین کا سب سے بڑا اورجدید جوہری منصوبہ ہے۔

منصوبہ چین کے جنوبی صوبے سیچوان میں لگایا گیا ہے، اسے پچھلے سال مکمل کر لیا گیا تھا۔ منصوبے میں طاقتور مقناطیسی قوت گرم پلازمہ کا امتزاج کرواتی ہے جس کے نتیجے میں 15 کروڑ سیلسیئس درجہ حرارت پیدا ہوتا ہے، جو سورج کے مرکز سے بھی 10 گنا زیادہ ہے۔
چین نے منصوبے کو نہ صرف اسکی توانائی کی ضرورت کے لیے اہم قرار دیا ہے بلکہ اسے چین کی ترقی کے تسلسل کے لیے بھی ناگزیرکہا ہے۔
واضح رہے کہ چین فیوژن عمل کے تحت کام کرنے والے جوہری منصوبوں پر سن 2006 سے کام کر رہا ہے، اور 35 ممالک کے اشتراک سے 24 ارب ڈالر کے جوہری منصوبے کا حصہ بھی ہے، فیوژن عمل سے توانائی حاصل کرنے کا عمل انتہائی پیچیدہ اور مہنگا ہوتا ہے، تاہم یہ آلودگی سے پاک توانائی حاصل کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ ماہرین اس پر کئی دہائیوں سے کام کر رہے ہیں، اوراسے محفوظ بنانے پر بہت کام کیا گیا ہے۔