کورونا ماہرین نے سورج کی روشنی کا وائرس کے خلاف امید سے زیادہ مؤثر ہونے کا دعویٰ کیا ہے جسے اب وائرس کی برطانوی قسم کے خلاف بطور دوا استعمال کیے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق کورونا وائرس سورج کی روشنی میں مفروضات سے بھی 8 گناء زیادہ رفتار سے غیر متحرک ہو جاتا ہے۔
ماہرین نے سورج اور اس میں موجود شعاعوں کا مطالعہ کیا تو اسے وائرس کے خلاف بہت مؤثر پایا۔ جولائی 2020 میں ماہرین نے وائرس پر الٹراوائلٹ روشنی کے اثرات کا مطالعہ شروع کیا تھا، جس میں سامنے آیا کہ وائرس 20 منٹ میں غیر متحرک ہو جاتا ہے، اس سے ماہرین نے اخذ کیا کہ سورج کی روشنی کے حوالے سے کووڈ-19 وائرس انفلوئنزہ وائرس سے بھی زیادہ حساس ہے۔
ماہرین کا مفروضہ ہے کہ کیونکہ الٹراوائلٹ سی کی شعاعیں تو اوزون کی وجہ سے زمین تک نہیں پہنچ سکتیں لہٰذا الٹراوائلٹ اے کی لمبی لہر والی شعاعیں ہی وائرس کے آر این اے کے پیداواری ماحول یعنی تھوک پر اثرانداز ہوتی ہیں اور وائرس کو غیر متحرک کر دیتی ہیں۔ ماہرین نے وائرس کی جانب سے ایسا ہی رویہ نکاسی کے پانی میں بھی درج کیا ہے۔
مطالعہ میں یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ وائرس گرمیوں میں سردیوں کی نسبت زیادہ جلدی غیر متحرک ہوتا ہے۔ ماہرین اس کی وجوہات تلاش کرنے کی کوشش میں ہیں۔
ماہرین نے طبی عملے کو ہوا کی صفائی اور دیگر عمومی استعمال والے آلات میں الٹراوائلٹ اے کی شعاعوں والی روشنی کے بلب لگانے کی تجویز دی ہے۔ واضح رہے کہ الٹروائلٹ روشنی عام آنکھ سے دیکھی نہیں جا سکتی، اور اسے مصنوعی طریقے سے آسانی سے پیدا بھی کیا جا سکتا ہے۔