امریکی بحری فوج کی بڑی تعداد نے کورونا ویکسین لگوانے سے انکار کر دیا ہے، امریکی میڈیا کو ملنے والی ایک رپورٹ کے مطابق 40٪ بحری فوجیوں نے کورونا ویکسین لگوانے سے انکار کردیا ہے جس پر حکمران جماعت نے فوجی اہلکاروں کے لیے ویکسین لازم ہونے کی قانون سازی کا اعلان کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بحریہ کے 75500 اہلکاروں نے ویکسین لگوانے کے لیے حامی بھری ہےجبکہ 48000 نے اس سے انکار کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی میرین فوج کو دنیا کی سب سے زیادہ پیشہ ور فوج مانا جاتا ہے، جو امریکی مفادات کے دفاع کے لیے دنیا بھر میں لڑتی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق مجموعی طور پر امریکی افواج میں 33٪ اہلکاروں نے ویکسین لگوانے سے انکار کا اظہار کیا ہے۔
امریکی فوج کے ترجمان کیلی فروشور نے افواج کی جانب سے منفی ردعمل کی وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اہلکاروں کی نفی کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں، بہت سے چاہتے ہوں گے کہ پہلے عام شہریوں اور شدید خطرناک صورتھال سے درپیش افراد کو ویکسین لگا لی جائے، کچھ کو اس سے الرجی ہو سکتی ہے اور کچھ اسے غیر سرکاری ذرائع سے لینے کو ترجیح دینے والے ہو سکتے ہیں۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو افواج کی آگاہی کے لیے مہم چلانے کی ضرورت ہے، تاکہ اہلکاروں کا اعتماد بڑھ سکے۔
واضح رہے کہ ابھی میرین کی بڑی تعداد تقریباً 1 الکھ 2 ہزار اہلکار دنیا بھر میں تعینات ہیں اور ان سے ویکسین کے حوالے سے کوئی رائے نہیں لی جا سکی۔
فوج میں ویکسین کے خلاف شدید مزاحمت ابھرنے اور عوام کے اس سے متاثر ہونے کے خوف نے حکمران جماعت کے لیے نیا مسئلہ کھڑا کر دیا ہے، سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ فوج ایک بری مثال قائم کر رہی ہے، انہیں پابند کیا جائے کہ ویکسین لگوانا لازم ہے۔ ایوان بالا کے متعدد ارکان نے صدر کو اس حوالے سے باقائدہ قانون سازی کا مشورہ دیا ہے۔
ارکان کا کہنا ہے کہ ویکسین کی اجازت قومی سلامتی کو خطرے کی صورت اختیار کرتی جارہی ہے، اس پر فوری حکمت عملی وضع کیا جائے۔ فوجی اہلکار اس مسئلے پر مزاحمت نہیں کر سکتے۔
یاد رہے کہ ایک سروے کے مطابق امریکی شہریوں میں سے بھی ایک چوتھائی افراد ویکسین لگوانے سے انکاری ہیں۔