امریکی صدر جوبائیڈن کو فوج کا بجٹ بڑھانے پر سخت تنقید کا سامنا ہے اور اب یہ تنقید خود انکی اپنی جماعت کے ارکان کانگریس کی جانب سے بھی آرہا ہے۔ صدر بائیڈن نے اگلے مالی سال کے لیے فوج کا بجٹ 753 ارب ڈالر کرنے کی تجویز دی ہے، جس میں سے 715 ارب براہ راست پینٹاگون کو دیا جائے گا۔۔
یاد رہے کہ اضافہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 740 ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہے، جو خود ایک بڑے اضافے کے نتیجے میں کیا گیا تھا۔ کانگریس ارکان کا کہنا ہے کہ وباء کے دوران دفاعی بجٹ میں اتنا بڑا اضافہ کسی صورت قابل ستائش نہیں۔ وباء کے دوران ہمیں بڑھتی طبقاتی تقسیم کو کم کرنے پہ کام کرنا چاہیے، عام امریکیوں کو آسانی مہیا کرنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے ناکہ انکے لیے مزید مشکلات کا باعث بنیں۔
اس کے علاوہ امریکی حلقوں میں فوج میں بدعنوانی پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، سینٹر برنی سینڈر نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ بڑے پیمانے پر تحقیقات کروائی جائیں کہ کیسے امریکی دفاعی بجٹ اتنا زیادہ ہے کہ امریکہ کے بعد بڑے دفاعی بجٹ والے 12 ممالک کا مجموعی بجٹ بھی امریکی دفاعی بجٹ سے کم ہے۔
صورتحال پر سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹ کے دفاعی بجٹ نے ایک بار پھر اس سوچ کو تقویت دی ہے کہ اسلحے کی صنعت تاحال امریکہ میں سیاسی جماعتوں کو کنٹرول کرتی ہیں، اور پھر ان سے دنیا میں تباہی اور امریکہ کی بدنامی کمائی جاتی ہے۔