Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

والدین کے بغیر بچوں کے امریکہ میں داخلے میں حددرجہ اضافہ، مارچ میں 19 ہزار ننھے پھول امریکی نظام کے رحم و کرم پر چھوڑے گئے، کیمپوں میں بچوں سے جنسی زیادتی وبیماریوں میں بھی اضافہ: بائیڈن خاموش

گزشتہ تین ماہ میں کولمبیا سے امریکہ میں والدین کے بغیر داخل ہونے والے بچوں کی تعداد میں حددرجہ اضافہ ہوا ہے، امریکی سرحدی پولیس کا کہنا ہے کہ صرف مارچ کے مہینے میں 19 ہزار بچے امریکہ میں داخل ہوئے یعنی یومیہ 633 سے زائد بن ماں باپ بچے امریکہ میں داخل ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ صدر جوبائیڈن سابق صدرٹرمپ کو؛ ان بچوں کو کیمپوں میں رکھنے پر سخت تنقید کا نشانہ بناتے تھے اور یہ مدعہ انکی انتخابی مہم کا اہم حصہ تھا، صدر بائیڈن ان کیمپوں کو جرمنی کے نازی کیمپوں سے تشبیہ دیتے تھے اور صدر ٹرمپ کو ظالم کا خطاب دیتے تھے۔ ڈیموکریٹ جماعت اسے نسلی تعصب سے شبیہ دیتے ہوئے سہولیات بہتر بنانے پر زور دیتے تھے اور خود منتخب ہوتے ہی ان بچوں کو قانونی دستاویزات دینے کا اعلان کرتے نظر آتے تھے۔ لیکن اب فتح تو درکنار خلف اٹھائے بھی 4 ماہ ہو گئے ہیں لیکن کوئی عملی قدم یا پالیسی سامنے نہیں آئی۔

مقامی پولیس کا مختلف ذرائع سے معلومات کی بنیاد پر دعویٰ ہے کہ آئندہ یہ تعداد 26000 تک پہنچ سکتی ہے۔ واضح رہے کہ مفلسی کے خوف میں ان بچوں کو والدین سرحد پر چھوڑ جاتے ہیں اور خود کولمبیا میں ہی رہ جاتے ہیں۔ سرحدی پولیس کے مطابق گزشتہ ماہ کولمبیا سے 1 لاکھ 72 ہزار افراد نے سرحد پار کرنے کی ناکام کوشش کی، اور کچھ نے بچوں کے مستقبل کے نام پر انہیں اکیلے امریکہ بھیجنے کا خوفناک فیصلہ کیا۔

بچوں کو ایک ہفتے سے ڈیڑھ ماہ تک سرحد پر قائم کیمپوں میں ہی رہنا پڑتا ہے اور اس دوران وزارت داخلہ بچوں کے مستقبل کا فیصلہ کرتی ہے کہ انہیں کس ریاست کے کس مرکز میں بھیجا جائے، اور یوں یہ بدقسمت بچے شاید ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنے والدین سے بچھڑ جاتے ہیں اور امریکی نظام کا ایندھن بنتے ہیں۔

دوسری طرف امریکی مقامی سیاست کے لیے یہ صرف ایک طعنہ زنی کا مدعہ ہے۔ پہلے ڈیموکریٹ جملے کستے تھے اور اب ریپبلک جماعت کے حامی ڈیموکریٹ شہریوں کو طعنہ دیتے نہیں تھکتے کہ تمہیں اب کیوں معصوم بچوں پر بڑھتا ظلم نظر نہیں آتا؟

سرحدی انتظامیہ نے بچوں کی تعداد بڑھ جانے اور بُری حالت کے باعث فوری کیمپوں کی تعداد بڑھانے کی درخواست دی ہے۔ اس کے علاوہ کیمپوں میں بچوں سے جنسی زیادتی اور بیماری کی خبریں بھی روز اخبارات کی سرخیاں بن رہی ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

eighteen − 3 =

Contact Us