عراق سے 2003 سے لے کر اب تک تقریباً 150 ارب ڈالر کی غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک منتقلی کا انکشاف ہوا ہے۔ عراقی صدر برھم صالح نے ملک میں بدعنوانی کی روک تھام کے لیے نیا قانون متعارف کرواتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ صدر صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اب تک عراق تیل سے حاصل ہونے والی کل کمائی ایک کھرب ڈالر کے قریب تھی جس میں سے ایک محتاط اندازے کے مطابق 150 ارب ڈالر غیر قانونی طریقوں سے مگربی ممالک میں منتقل کیا گیا، اور اسکا کوئی سراغ بھی نہیں ہے کہ وہ کہاں ہے۔ انہوں نے عراقی پارلیمنٹ سے نئے قانون پر جلد عملدرآمد کروانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس سے وسیع پیمانے پر ہونے والے خسارے سے بچا جاسکے گا۔
صدر نے پارلیمنٹ میں جو قانونی مسودہ پیش کیا ہے اس کے مطابق 5 لاکھ ڈالر سے زائد رقم کی لین دین اور 10 لاکھ ڈالر سے زیادہ مالیت والے بینک کھاتوں پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔ ایک مقامی سکیورٹی اور سیاسی ماہر فضل ابو راغیف کا حوالہ دیتے ہوئے نیو عرب اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ بدقسمتی سے عراق کی سکیورٹی اور سیاسی صورتحال کی وجہ سے یہ قانون کبھی بھی منظور نہیں ہو سکے گا یا اس پر عمل نہیں ہو سکے گا۔
فضل ابو راغیف نے 2003 سے اب تک امریکی آشیرباد سے قابض انتظامیہ کی تجاویز اور منظور کردہ قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں شک ہے کہ انتظامیہ بدعنوانی کا یہ اہم قانونی مسودہ منظور کروا سکے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ قانون ساز اس قانون کی آر میں روڑے اٹھائیں گے اور قانون کو منظور نہیں ہونےدیں گے، عراقی صحافی کا کہنا ہے کہ عوامی سطح پر یہ قانون ساز قانون کی حمایت ضرور کریں گے لیکن درپردہ وہ اس کو منظور ہونے سے ہر صورت میں روکیں گے۔
سی این این نے قانون کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ مجوزہ قانون دوست ممالک کی حکومتوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے تعاون سے سمگل شدہ پیسہ، 150 ارب ڈالر واپس لانے میں بھی مددگار ثابت ہو گا۔
صدر صالح نے میڈیا سے گفتگو میں مزیدکہا ہے کہ وہ عراقی دولت کی واپسی کے لیے اسی عزم کے ساتھ کام کریں گے جس عزم کے ساتھ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں داعش کے خلاف بین الاقوامی حمایت اکٹھی کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ عراق اس وقت خام تیل کی برآمد کی مد میں سالانہ 5 ارب ڈالر کی آمدنی کررہا ہے۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران اس میں مزید اضافہ ہوا اور ملک کی تیل کی آمدنی 15.53 ارب ڈالر پر پہنچ گئی ہے، جو گذشتہ سال کی چوتھے سہ ماہی سے 40 فیصد زیادہ ہے اور 2020 کی پہلے سہ ماہی کے مقابلے میں 1.5 ارب ڈالر زیادہ ہے۔