یوروپول نے ٹروجن شیلڈ / گرین لائٹ نامی کارروائی میں مختلف مغربی ممالک سے سینکڑوں مشتبہ جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ کارروائی کا دائرہ ایف بی آئی کی تیار کردہ ایک ایپلیکیشن پر محیط تھا جسے جرائم پیشہ افراد آپس میں رابطے کے لیے استعمال کرتے تھے۔
آسٹریلیا کی پولیس کے ساتھ تعاون میں ایف بی آئی نے خفیہ طور پر ایک ایپلیکیشن اے این او ایم تیار کی جسے پراپیگنڈے کے ذریعے جرائم پیشہ افراد کے گروہوں میں مقبول کیا گیا، مجرموں کو اندازہ ہی نہ ہوا کہ انکی ساری گفتگو اور نیٹ ورک کب بین الاقوامی تحیققاتی اداروں کی نظر مں آگیا۔ خفیہ کاروائی کے نتیجے میں اب تک 16 ممالک سے 800 سے زائدافراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یوروپول کے مطابق 100 ممالک میں بدنام زمانہ اطالوی مافیا کے 300 مجرم 12 ہزار موبائل فونوں میں اس ایپلیکیشن کو استعمال کررہے تھے۔ چھاپوں کے نتیجے میں اب تک 800 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتاری کیا گیا ہے، جبکہ پولیس نے 250 آتشیں اسلحہ اور 55 پرتعیش گاڑیں ضبط کی ہیں۔ کارروائی میں کوکین اور بھنگ سمیت مختلف قسم کی منشیات بھی ضبط کی گئی ہیں۔ یوروپولیس کے مطابق انہیں مجرموں کے پاس سے 4 کروڑ 80 لاکھ ڈالر مالیت کی مختلف رقوم اور کریپٹو سکے بھی بازیاب ہوئے ہیں۔
یوروپول کے عہدیدار فلپ لیکوف کے مطابق عالمی نتائج کے اعتبار سے یہ کاروائی انتہائی غیر معمولی تھی۔
سویڈن پولیس کے مطابق انہوں نے ملک سے آج تک 155 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ مقامی پولیس کے خفیہ شعبے کے سربراہ لنڈا اسٹاف نے بتایا کہ سویڈن سے گرفتار متعدد مشتبہ افراد کا منشیات کے کاروبار سے تعلق تھا، انہوں نے مزید کہا کہ پانچ سویڈنیشہریت کے حامل مجرموں کو ہسپانیہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اسٹاف نے مزید بتایا کہ ایپلیکیشن سے حاصل کردہ معلومات کو استعمال کرتے ہوئے سویڈن پولیس نے 10 سے زائد منصوبہ بند قتل اقدامات کو بھی ناکام بنایا ہے۔
ڈچ قومی پولیس کے چیف کانسٹیبل، جینین وین ڈین برگ کے مطابق مجرم ایپ پر اندھا اعتماد کرتے تھے اور بلا جھجک سارا نیٹ ورک اسی کے ذریعے چلا رہے تھے۔ ان کے مطابق مجرموں نے 45 زبانوں میں مسلح ڈکیتیوں، قتل و غارت گری، منشیات، اسلحے اور دھماکہ خیز مواد کی غیر قانونی نقل و حرکت کے بارے میں گفتگو کی۔ وان ڈین برگ نے مزید کہا کہ ڈچ پولیس نے اب تک 49 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے اور 25 منشیات کے اڈے اور ذخیروں کو قبضے میں لے لیا ہے۔ یورو پولیس نے جرمنی کی ریاست ہیس میں بھی چھاپے مارے ہیں، جہاں 150 سے زائد مقامات سے 70 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا۔
ایف بی آئی کے فوجداری تفتیشی شعبے کے معاون مدیر، کیلون شیورز کا کہنا ہے کہ کاروائی سے 100 سے زائد جانوں کو لاحق خطرات کو کم کیا گیا۔ ان کے مطابق ایپلیکیشن کے ذریعے مجرموں کی جاسوسی کرنے والے اہلکار کی بدولت ایف بی آئی کوکین کی ان تصاویر کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی جو دیگر چیزوں کے علاوہ پھلوں کے ڈبوں میں ترسیل کے لیے چھپائی گئی تھیں۔
آسٹریلیا کی پولیس نے بھی 224 مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کی اطلاع دی ہے۔