ہیگ میں اقوام متحدہ کی عدالت نے سرب جنرل ریتکو ملادچ کے خلاف عمر قید کی سزا کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ مذکورہ جنرل کو 2017 میں بوسنیا مسلمانوں کی نسل کشی کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔
سابق سرب فوجی کمانڈر کو بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نسل کشی، انسانیت سوز جرائم اورجنگی قوانین کی خلاف ورزی کے جرم میں قصوروار پایا تھا۔ سابق افسر نے فوجداری عدالت کی سزا کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دی تھی، جسے عالمی عدالت نے مسترد کردیا گیا ہے۔
یوگوسلاویہ کی خونی تقسیم کے دوران ہونے والے جنگی جرائم پر مقدمے کی سماعت میں آخری بڑا نام ملادچ ہی تھا۔ اور اب یہ درخواست اس سزا کو ختم کرنے کا بھی آخری موقع تھا، لہذا اب 79 سالہ انسان دشمن سرب جنرل باقی زندگی جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارے گا۔
سابق جنرل نے یوگوسلاویہ جنگ کے دوران سرب افواج کی سربراہی کی تھی۔ اس کو بوسنیا کے مسلمانوں، کروشیاؤں اور دیگر لسانی گروہوں کے شہریوں کو نشانہ بنانے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ بوسنیائی نژاد سیاسی سرب رہنما ردووان کراڈزک کو بھی اسی طرح کے جرم کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ عمر قید کی سزا بھگت رہا ہے۔