برطانوی نوجوانوں میں ہوئے ایک نئے سروے کے مطابق 20 فیصد جوان اچھے معاوضے اور تحفظ کی شرط پر بخوشی فحش فلموں میں کام کرنے کو راضی ہیں۔ تحقیق کے نتیجے میں سماجی ماہرین نے لکھا ہے کہ اس رحجان کی وجہ معاشرے میں جسم فروشی کو مقبولیت مل جانا ہے۔ سروے کے مطابق برطانوی جوانوں کی نمایاں تعداد فحش فلموں کو معیوب نہیں سمجھتی، اور اسے جدید معاشرے میں قابل قبول عنصر کے طور پر دیکھتی ہے۔
فحاشی کی قبولیت کا رحجان 18 سے 34 برس کے جوانوں میں زیادہ ہے، جبکہ 35 سے 55 برس کی عمر کے افراد کی اکثریت اسے ناقابل قبول مانتی ہے۔
جوانوں کے فحاشی کو اس حد تک قبول کرنے کے باوجود جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر انہیں پتہ چلے کہ ان کے اہل خانہ میں سے کوئی شخص فحش فلموں کے لیے کام کرتا ہے تو انہیں کیسا لگے گا، تو جوانوں کی اکثریت، 51٪ نے اس حوالے سے ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔اگرچہ اس حوالے سے بھی عمر میں فرق نمایاں تھا۔ 18 سے 34 برس کے درمیان 41٪ نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا جبکہ 35 سے 55 کے درمیان ناپسندیدگی کا اظہار کرنے والوں کی تعداد 59٪ تھی۔
برطانوی معاشرے میں فحاشی پر ہوئی اس تحقیق کا انعقاد ملک میں فحش مواد کے خلاف مہم چلانے والی ایک تنظیم کی جانب سے کیا گیا تھا۔ تنظیم کے ارکان نے ملک میں فحاشی کی مقبولیت کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہےاور اپنی مہم کو مزید تیز کرنے کے ارادے کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ نیکڈ ٹرتھ پراجیکٹ کے نام سے تنظیم فحش فلموں میں کام کرنے والے افراد کو لاحق جسمانی و نفسیاتی مسائل کو اجاگر کرتی ہے، تاہم تنظیم کا کہنا ہے کہ نئے سروے میں سامنے آنے والے نتائج سے پتہہ چلا ہے کہ انکی مہم بری طرح ناکام رہی۔
تنظیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ فحش مواد کو دیکھنا نشے کی لت جیسا ہے، اس سے لوگوں کے ازدواجی رشتے، ذہنی صلاحیتیں، خود اعتمادی بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ اور ایسا صرف اس مواد کو دیکھنے والوں کے ساتھ نہیں بلکہ اس مواد کو پیدا کرنے والے اس سے کئی گناء زیادہ برے مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔
یورپ میں تعلیمی اداروں، خصوصاً اساتذہ کے غیر اخلاقی جنسی عمل اور فحش فلموں میں کام کے بڑھتے رحجان نے بھی نوعمر بچوں کو بہت متاثر کیا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف ویب سائٹوں کی جانب سے نئے افراد کو اپنی فحش تصاویر کے بیچنے پر بھاری معاوضے کی پیشکش بھی برائی کو مقبول بنانے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔
سماجی صحت اور خاندانی نظام پر کام کرنے والی تنظیموں نے حکومت کو اس حوالے سے اہم اقدامات اٹھانے کی تجویز دی ہے۔