امریکی عدالت نے شام سے گرفتار داعش کے کینیڈی نژاد رکن محمد خلیفہ پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔ محمد خلیفہ پر الزام ہے کہ اس نے داعش کو پراپیگنڈے اور دیگر ابلاغی معاملات میں تکنیکی مدد فراہم کی تھی، جن میں مغوی مغربی شہریوں کے گلے کاٹنے کی ویڈیو بھی شامل ہیں۔ محمد خلیفہ کو 2019 میں امریکی حمایت یافتہ کرد ملیشیا نے گرفتار کیا تھا۔
محمد خلیفہ نے 2019 میں کینیڈی نشریاتی ادارے کو دیے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے 2013 میں کینیڈا چھوڑ دیا تھا اور داعش میں شمولیت اختیار کر لی تھی، گرفتاری کے بعد محمد خلیفہ امریکہ میں زیر قید تھا اور حال ہی میں اسے مزید تحقیقات کے لیے ایف بی آئی کے حوالے کیا گیا تھا۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق محمد خلیفہ جلد ہی داعش میں اہم مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا اور وہ ابوبکر البغدادی کے بھی قریب تھا۔ اس کے پاس ابلاغی کام کی اہم ذمہ داری تھی، جن میں ترجمانی اور سماجی میڈیا کے ذریعے نئی بھرتیوں کا کام بھی شامل تھا۔ امریکی ریاست ورجینیا کے قائمقام اٹارنی جنرل راج پاریکھ کے مطابق محمد خلیفہ براہ راست اسلحے کے ساتھ بھی جنگ میں شامل رہا ہے۔
یاد رہے کہ داعش میں نمایاں جگہوں پر کام کرنے والے کئی افرادکا تعلق مغربی ممالک سے تھا، ان میں جہادی جان نامی برطانوی شہری محمد ایموازی بھی شامل تھا جسے 2014 اور 15 میں امریکی صحافی جیمز فولے اور برطانوی امدادی کارکن ایلن ہیننگ سمیت کئی افراد کے گلے کاٹنے کی ویڈیو میں دیکھا گیا تھا۔ محمد ایموازی 2015 کے آواخر میں امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔