Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

عالمی قرضہ 300کھرب ڈالر کی حدود پار کر کے دنیا کی مجموعی پیداوار سے بھی 3 گناء زائد ہو گیا: معروف معاشی تحقیقی ادارے کی رپورٹ میں تنبیہ

رواں برس کے احتتام تک دنیا کا مجموعی قرضہ مجموعی پیداوار سے 260٪ بڑھ جائے گا۔ عالمی معاشی خدوخال پر نظر رکھنے والے معروف ادارے ایس اینڈ پی گلوبل کی نئی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا کا مجموعی قرضہ تاریخ کی تمام حدود پھلانگتا ہوا 300 کھرب ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اس میں حکومتوں، انفرادی قرضوں، کمپنیوں، بینکوںکا قرض شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق وباء کے دوران قرضوں میں بے جوڑ اضافہ ہوا اور مجموعی طور پر عالمی سطح پر 36 کھرب ڈالر کا قرضہ صرف وباء کے دوران لیا گیا۔ رواں برس جون تک عالمی قرضہ 296 کھرب ڈالر تھا جو اب 300 کھرب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

ایس اینڈ پی گلوبل کی منتظمہ ویرا چاپلن نے وباء کے دوران قرضے کے اضافے کا جواز دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عالی معیشت کو سہارا دینے کے لیے انتہائی ضروری تھا، اب بھی اگر قرضوں پر سود کم کر دیا جائے تو شدید پریشانی سے بچا جا سکتا ہے لیکن اگر فوری ضروری اقدامات نہ کیے گئے تو حالات بگڑ سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ کورونا ویکسین کے فوری ہر خاص و عام تک پہنچانے پر توجہ دلاتے ہوئے خاتون ماہر معیشت کا کہنا تھا کہ اگر اسکی فوری اور مساوی ترسیل کو یقینی نہ بنایا گیا تو گرتی معیشت مزید مشکلات کا شکار ہو جائے گی۔ لوگوں کو کام پہ واپسی کے لیے فوری وباء سے تحفظ کو یقینی بنانا ہو گا۔

جن ممالک میں معیشت کا پہیہ چلنا شروع ہو گیا ہے ان میں قرضے اور قومی پیداوار میں بگڑتے تناسب کو سنبھالنے میں مدد ملی ہے لیکن صورتحال تاحال وباء سے پہلے جیسی حالت تک نہیں پہنچی اور اسے ابھی کافی وقت لگ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق عالمی قرضے میں ابھی مزید اضافہ متوقع ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

five × 3 =

Contact Us