مالی کے وزیراعظم کوغؤل کوکالا مائیگا نے رشیا ٹوڈے کو دیے انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ انکے ملک میں دہشت گردی والے گروہوں کو فرانسیسی فوج نے تربیت دی ہے۔
مغربی افریقہ کے ملک کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گرد اس وقت مالی کے دو تہائی حصے پر قابض ہیں اور بظاہر دہشت گردی سے لڑنے کے لیے موجود فرانسیسی فوج دراصل انہیں تحفظ اور تربیت فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فرانسیسی فوج کدال کے علاقے میں چھاؤنی پر مکمل قبضہ کیے بیٹھی ہے اور وہاں مالی کے حکومتی اہلکاروں تک کو جانے کی اجازت نہیں۔ فرانس وہاں ہی دہشت گردوں کو تربیت دیتا ہے اور اس بات کے ہمارے پاس مکمل ثبوت ہیں۔
وزیراعظم مائیگا نے گفتگو میں ایک مقامی کہاوت سناتے ہوئے کہا کہ اگر تم اپنے کمرے میں کھوئی ہوئی سوئی ڈھونڈ رہے ہو اور کوئی اجنبی تمہیں اسے ڈھونڈنے میں مدد کرنے کا کہے تو سمجھ جاؤ کہ وہ سوئی پر ہی کھڑا ہے، اور اسکی موجودگی میں تم کبھی بھی سوئی نہیں ڈھونڈ سکتے۔ مالی کی ملکی قیادت کا کہنا تھا کہ مالی اس وقت ایسے ہی حالات سے گزر رہا ہے، اور ہم اسے مزید برداشت نہیں کر سکتے۔
انٹرویو میں وزیراعظم مائیگا کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت مالی میں لڑنے والے بہت سے دہشت گرد دراصل مغربی اتحادی افواج کے ساتھ لیبیا سے آئے ہیں، نیٹو نے 2011 سے شمالی افریقہ میں نئی مہم جوئی شروع کر رکھی ہے، اور خطے کوتباہ کر دیا ہے۔
فرانس کو مدد کے لیے بلانے کی پالیسی کے سوال پر وزیراعظم مائیگا کا کہنا تھا کہ شروع میں ہم نے بالکل سکیورٹی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے فضائی مدد طلب کی تھی، لیکن زمینی فوج کا مطالبہ یا خواہش کبھی نہیں رہی اور نہ ہی کبھی اسکا سوال کیا گیا۔ اس وقت دہشت گرد صرف ملک کے شمالی علاقے کدال میں موجود تھے، اور اب یہ ملک کے دو تہائی حصے پر انتظام چلا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ فرانس نے 2014 میں شمال مغربی افریقہ کے ممالک مالی، نائیجیریا، چاڈ ور موریطانہ میں القائدہ کے خلاف کارروائی کے نام پر فوجی کارروائی شروع کی تھی، اور یہ سلسلہ اب محدود علاقوں کے بجائے پورے خطے میں پھیل گیا ہے جس پر مقامی قیادت سخت نالاں ہے۔ ملکی قیادت کی جانب سے بڑھتی مزاحمت کے باعث فرانسیسی صدر فوجی کارروائیوں اور اڈوں کو بدلتے تو رہتے ہیں لیکن فوجیں نکالنے سے گریزاں ہیں۔
مالی کی قیادت نے ان حالات کے پیش نظر روسی نجی سکیورٹی کمپنیوں سے مدد طلب کی ہے اور اقوم متحدہ میں بھی مغربی مداخلت کے حوالے سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ رشیا ٹوڈے کو انٹرویو میں انکا کہنا تھا کہ ہمیں قابل اعتماد اتحادی چاہیے، مالی ایک خودمختار ملک ہے اور اسے ملکی مفاد میں فیصلوں کا پورا حق ہے۔
دوسری طرف فرانسیسی صدر نے افریقی ملک کی حکومت کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا ہے کہ مالی میں قائم موجودہ انتظامیہ ایک قائمقام حکومت ہے، اگر فرانس مداخلت نہ کرتا تو ملک کب کا دہشت گردوں کے ہاتھوں لگ چکا ہوتا۔ بیان پر مالی کے وزیرخارجہ نے فرانسیسی سفیر کو طلب کیا اور صدر میخرون کے بیان پر انکی سرزنش کی اور احتجاج درج کروایا۔ انکا کہنا تھا کہ مالی کسی بھی ملک کے ساتھ برابری اور وقار کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے، اور اس میں کسی بھی حال میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،