معروف چینی اخبار گلوبل ٹائمز کے مدیر ہو شی جن نے امریکی اخبار فنانشل ٹائمز کی ایک تحریر پر سخت جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین کبھی بھی امریکہ کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کی جاہلانہ دوڑ میں شامل نہیں ہو گا، چین صرف دفاعی صلاحیت تک محدود رہے گا۔
فنانشل ٹائمز کی تحریر میں چین اور امریکہ کے مابین جاری کشیدگی پر جوہری دوڑ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ مداخلت/ ثالثی کے بغیر اس دوڑ کو روکنا ناممکن ہو گا، جس پر ہو شی جن نے کہا کہ چین ایسی کسی بے وقوفی کا حصہ نہیں بنے گا، چین ایسی کسی بھی دوڑ کو جہالت مانتا ہے، امریکی اس خود ساختہ دوڑ میں چین کو 10 بار ختم کرنے کی صلاحیت حاصل کرسکتا ہے، لیکن اسے نہیں بھولنا چاہیے کہ چین صرف اس بات کو یقینی بنائے گا کہ وہ امریکہ کو ایک ہی بار ختم کرنے کی صلاحیت کو برقرار رکھے۔
فنانشل ٹائمز کی تحریر میں مزید کہا گیا تھا کہ امریکی میزائل ٹیکنالوجی اور دفاعی نظام نے چین، روس اور دیگر حریف ممالک کو مجبور کیا کہ وہ مزید خطرناک ہتھیار بنائیں، تاکہ اپنا دفاع کر سکیں۔ تحریر کی لکھاری لاؤرا نے مزید لکھا ہے کہ چین کی نئی ہائپر سونک ٹیکنالوجی میزائل ٹیکنالوجی اس خوف کا پیش خیمہ ہے کہ ایک دن امریکہ چین پر اس سے تیز اور پہلے حملہ کرنے کی صلاحیت حاصل کر لے گا اور چین کا دفاع ناکارہ ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ ہائپر سونک میزائل ٹیکنالوجی کے تجربے کے امریکی الزام کی چین نے تردید کی ہے۔
اس سے قبل چینی اخبار کے مدیر سرد جنگ کے دوران کشیدگی میں حاصل تحفظ کا حوالہ بھی دے چکے ہیں، انکا کہنا تھا کہ اگرچہ امریکہ اور روس پر حملہ کر سکتا ہے لیکن وہ ایسا نہیں کرے گا کیونکہ اسے علم ہے کہ مخالف وارخالی نہیں جائےگا۔ سرد جنگ میں بھی ردعمل کی صلاحیت ہی تحفظ کی ضمانت تھی۔ چینی جوہری صلاحیت اسکے دفاع کی ضمانت ہے تاکہ کوئی اسے ڈرا یا دباؤ میں نہ لا سکے۔ چین صرف دفاعی صلاحیت تک محدود رہے گا اور کسی قسم کی دوڑ میں شامل ہونے کی بے وقوفی نہیں کرے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ امریکہ نے چین پر ہائیپر سونک میزائل کے تجربے کا الزام لگایا تھا، اور چین کے پاس جدید ٹیکنالوجی کی موجودگی پر نہ صرف حیرانگی بلکہ تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔ امریکی افواج کے سربراہ نے اس موقع پر سرد جنگ کے دوران روس کی جانب سے سپوتنک سیارے کے خلاء میں بھیجنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ 1957 کی صورتحال کا عکاس لمحہ تھا۔
امریکہ کے مطابق روس بھی 2018 میں ایسی جدید دفاعی ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کر کے نیٹو ممالک کی پریشانی کا باعث بنا تھا۔