بریگزٹ کے بعد فرانس اور برطانیہ میں تنازعات کا سلسلہ طول پکڑ رہا ہے، بیشتر تنازعات میں سب سے اہم اور بڑا مسئلہ مچھلی کے شکار اور پانیوں کا ہے۔ حال ہی میں فرانس نے ایک برطانوی کشتی ضبط کی ہے جو بقول فرانس بغیر اجازت کے فرانسیسی پانیوں میں شکار کر رہی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ فرانس نے دھمکی دی ہے کہ اگر برطانیہ نے فرانسیسی ماہی گیروں کو مزید اجازت نامے جاری نہ کیے تو فرانس بھی برطانوی ماہی گیروں پر پابندی لگا دے گا۔
فرانسیسی وزیر برائے سمندری آمدورفت آنسک گیراردین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ برطانوی کشتی کو سائینے کے ساحلی علاقے سے پکڑا گیا اور واپس برطانیہ کی حدود میں چھوڑا گیا۔ اس کے علاوہ ایک اور کشتی کو تنبیہ دیتے ہوئے چھوڑ دیا، تاہم دونوں پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ فرانسیسی وزیر کے مطابق وہ معاملے کو یورپی کمیشن اور برطانیہ کے سامنے اٹھائیں گے۔
یاد رہے کہ بریگزٹ معاہدے کے تحت برطانیہ ان فرانسیسی ماہی گیروں کو خصوصی اجازت نامے جاری کرے گا جو بریگزٹ سے پہلے بھی برطانوی پانیوں میں ماہی گیری کرتے رہے ہیں۔ تاہم برطانیہ تمام ماہی گیروں کو اجازت نامے جاری کرنے سے کترا رہا ہے۔ جیرسی کی مقامی حکومت کا مؤقف ہے کہ تجارتی معاہدے کے تحت وہ ایسا کرنے کے پابند نہیں۔ فرانس نےبرطانیہ کو دھمکی دی ہے کہ اگر معاملہ فوری حل نہ کیا گیا تو فرانس برطانیہ پر تجارتی پابندیوں کے ساتھ ساتھ جیرسی کے علاقے کی بجلی بھی کاٹ دے گا۔
جیرسی کی مقامی حکومت کا کہنا ہے کہ فرانس جیرسی کے مقامی ماہی گیروں کو بھی برابری کا حق دے تو اسے بھی اجازت دی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ جیرسی مقامی آبادی کو بھی برابری پر جانچتے ہوئے برابر کا موقع دینے کے حق میں ہے۔ یعنی جیرسی کے مقامی ماہی گیر بھی فرانسیسی ماہی گیروں کے ساتھ بلا تفریق لائسنس کے لیےدرخواست دے سکتے ہیں اور انتظامیہ جسے زیادہ اہل سمجھےاسی کو اجازت نامہ جاری کرے گی۔
فرانس کا مؤقف ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں برطانیہ کو مقامی سیاست کے بہانے بریگزٹ معاہدے سے انحراف کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
برطانیہ نے فرانس سے بیان کی وضاحت طلب کی ہے اور اسے غیر مناسب اور مایوس کن قرار دیا ہے۔ ہم مسئلے کو دیکھ رہے ہیں، جلد اس پہ ضروری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔