Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

سویڈن کا 12 سال کی عمر کے بچوں کو جنس تبدیل کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ

سویڈن کی حکومت نے 12 سال کی کم عمر کے بچوں کو جنس تبدیل کرنے کی اجازت دینے کا قانون لانے کی پیشکش کی ہے۔ یورپی ملک کے وزیر برائے سماجی بہبود نے قانونی مسودے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب بچوں کو انکی پسند کی جنس منتخب کرنے کی اجازت ہو گی اور کسی قسم کے طبی معائنے یا ڈاکٹری اجازت کی قانونی بندش بھی نہیں رہے گی۔

مقامی میڈیا کے مطابق نئے قانونی مسودے کے دو حصے ہیں۔ پہلے حصے میں حالیہ قانون میں ترمیم کر کے جنس تبدیل کرنے والے کو قومی اندراج کی اجازت دی جائے گی، اور دوسرے حصے میں شخص کو جنس میں طبی تبدیلی کی مکمل آزادی دی جائے گی۔

حالیہ قانون کے مطابق جنس تبدیلی کے لیے طبی معائنہ اور ڈاکٹر کی مشروط منظوری یعنی ہارمون کے مطابق انتخاب کی شرط لاگو تھی، اس کے علاوہ کم از کم عمر 18 برس مقرر تھی۔

ممکنہ قانون کو متعارف کرواتے ہوئے وزیر برائے سماجی بہبود کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کے لیے اسکی سوچ کے مطابق جنس کا انتخاب اور اسکی آزادی انتہائی اہم تھی، ہم اس راہ میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ والدین کی رضامندی اور طبی معائنے کو ختم نہیں کر رہے البتہ افراد کو انتخاب کی مکمل آزدی ہو گی۔

سماجی ماہرین کے مطابق قانون سے جنس تبدیلی کی درخواستیں بڑھنے کا امکان ہے تاہم تعداد کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔

یاد رہے کہ 2018 میں ایسا ہی ایک قانون لانے کا حکومتی ارادہ قانونی مشیروں کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنا تھا، جس پر حکومت نے منصوبہ معطل کر دیا تھا۔ اس وقت قانون میں والدین کی اجازت کے بغیر 15 سال کی عمر میں سرجری کروانے کی اجازت کی شق بھی شامل تھی۔

واضح رہے کہ سویڈن میں قانون کے ناقدین کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔ کچھ طبی و سماجی ماہرین کے مطابق عمر کو کم ا زکم 25 سال مقرر کیا جانا چاہیے۔ ماضی سے تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ بہت سے افراد سرجری کے کچھ ہی عرصے کے بعد اپنے بچگانہ فیصلے پر پچھتاتے ہیں، لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

2 + 8 =

Contact Us