بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو نے مغربی اتحادیوں کو دھمکی دی ہے کہ اگر انکے ملک پر مزید معاشی پابندیاں لگائی گئیں تو وہ مغربی یورپ کو گیس کی ترسیل بند کر دیں گے۔
مشرقی یورپی ریاست کے صدر کی جانب سے دھمکی یورپی اتحاد کی جانب سے بیلا روس پر معاشی پابندیوں کے پانچویں دور پر بات چیت شروع کرنے کے موقع پر سامنے آئی ہے۔
یمال یورپ گیس ترسیل کا منصوبہ روسی علاقے یمال سے شرو ع ہوتا ہے اور رستے میں بیلا روس اور پولینڈ سے گزرتے ہوئے جرمنی کے شہر فرانکفرٹ تک پہنچتا ہے۔ منصوبے میں پولینڈ اور جرمنی کی مقامی کمپنیاں حصہ دار ہیں، بیلا روس اور روس کا حصہ معروف توانائی کمپنی گیس پروم کی ملکیت میں ہے۔
بیلا روسی صدر نے پالیسی اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم یورپ کو چلنے کے لیے گیس فراہم کرتے ہیں اور یہ ہم پر پابندیاں لگاتے ہیں، ہم پر سرحدیں بند کرتے ہیں، انہیں سمجھنا چاہیے کہ اگر ہم نے انکی گیس بند کر دی تو کیا ہو گا؟ ہم انہیں تنبیہ کرنا چاہتے ہیں کہ ہماری اہمیت کو سمجھیں اور ہوش کے ناخن لیں۔ پولینڈ اور لتھوانیا کو اپنے اقدامات سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ بیلا روس اور پولینڈ کی سرحد پر مہاجرین کی نقل حرکت بھی تنازعے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ یورپی اتحادی ممالک اس نقل و حرکت کو روسی ہتھیار اور ہائبرڈ جنگ کا حصہ گردان رہے ہیں، جبکہ بیلا روسی قیادت کا مؤقف ہے کہ یہ انکے شہری نہیں اور نہ وہ ان مہاجرین کے بے سروسامان ہونے کا باعث ہیں، اس کے علاوہ یہ مہاجرین کی اپنی مرضی ہے کہ وہ جہاں چاہیں وہاں رہیں۔ اگر مہاجرین یورپ داخل ہونا چاہتے ہیں تو وہ وہاں ہجرت کر سکتے ہیں۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق یورپی اتحاد بیلا روس کی قومی ہوائی کمپنی بیلاویا اور 30 اعلیٰ عہدے داروں پر معاشی و سفری پابندیاں لگانے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہے۔
یورپی اتحاد آگست 2020 سے اب تک بیلا روس پر 4 مختلف قسم کی معاشی پابندیاں لگا چکا ہے، جبکہ آئندہ انتخابات سے قبل حالیہ پابندیوں کی کوشش کو سیاسی اثر انگیزی کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
بیلا روسی صدر کی جانب سے دھمکی کس قدر کام آئے گی یہ تو آئندہ کچھ دنوں میں سامنے آجائے گا، تاہم ماہرین کے مطابق توانائی کے بحران سے نمٹتے یورپ کے لیے اسے نظر انداز کرنا ناممکن ہو گا۔