ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے علاج کے بغیر ایڈز کے جان لیوا وائرس کو شکست دے کر محققین کے لیے نئی امید کی کرن جگا دی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق دنیا میں اب تک درج واقعات میں یہ دوسرا فرد ہے جو بغیر مخصوص علاج کے ایچ آئی وی کو شکست دینے میں کامیاب ہوا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق 30 سالہ خاتون میں 2013 میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی تھی، اور وہ تب سے ڈاکٹروں کے زیر معائنہ تھیں۔ کامیابی سے وائرس کو شکست دینے پر محققین نے خاتون کا نام “امید” رکھا ہے۔
مقامی میڈیا سے گفتگو میں خاتون کا کہنا ہے کہ وہ ایک خوش طبع اور صحت مند خاندان سے تعلق رکھتی ہیں، ڈاکٹروں کے انہیں ایچ آئی وی کا شکار ہونے کی اطلاع دینے کے باوجود انہوں نے اسے سر پر سوار نہیں کیا، اور اپنی عمومی زندگی گزارتی رہیں۔ انکے خیال میں انکے اسی رویے نے انکی مدد کی کہ وہ جان لیوا وائرس سے کامیابی سے لڑ سکیں۔
محققین کے مطابق انہوں نے خاتون کے خون، مختلف عضلات یعنی تقریباً پورے جسم کا تفصیلی معائنہ کیا ہے اور انہیں کہیں بھی وائرس کا نام و نشان نہیں ملا، یعنی خاتون کا دفاعی نظام مکمل طور پر وائرس کو شکست دینے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
ڈاکٹروں نے خاتون کی شناخت عیاں نہیں کی ہے البتہ انکا کہنا ہے کہ خاتون کچھ ماہ قبل ہی ایک بچے کی ماں بنی ہے، اور ایک متحرک زندگی گزار رہی ہے۔
یاد رہے کہ 2020 میں پہلی بار 67 سالہ ایک امریکی خاتون کا اندراج ہوا تھا جو کامیابی سے ایڈز کے جراثیم سے پاک ہوئی تھیں۔ 67 سالہ لورین ولن برگ بھی علاج کے بغیر قدرتی طور پر وائرس سے لڑنے میں کامیاب ہوئیں تھیں۔
عمومی طور پر مریضوں کو وائرس کی شناخت ہوتے ہی ایک خاص دوا دی جاتی ہے جس کا مقصد وائرس کو دفاعی نظام پر حملہ کرنے سے روکنا ہوتا ہے۔ لورین نے 6 ماہ تک اس دوا کا استعمال کیا جس کا مقصد وائرس کو بچے میں منتقل ہونے سے روکنا تھا۔
ماضی میں اس کے علاوہ جرمنی اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے دو مریضوں میں بھی وائرس سے نجات کا اندراج ہو چکا ہے تاہم وہ کینسر کی ادویات اور مختلف ادویات اور علاج بھی استعمال کرتے رہے ہیں، لہٰذا انہیں علاج کے بغیر صحت بحال کرنے کی فہرست میں شامل نہیں کیا جاتا۔
ڈاکٹروں نے ارجنٹائن کی خاتون کے کامیابی سے ایچ آئی وی کو شکست دینے کو بڑی کامیابی گردانا ہے، انکا کہنا ہے کہ یہ انسانی جسم اور نظام دفاع کی ایک بڑی کامیابی ہے۔