اقوام متحدہ نے دنیا کے امیر ترین شخص ایلن مسک کی جانب سے خطیر رقم چندہ کرنے کی مشروط پیشکش کے جواب میں 2022 میں خوراک سے محروم افراد کو مفت خوراک فراہم کرنے کا منصوبہ پیش کر دیا ہے۔ عالمی ادارہ خوراک کے سربراہ ڈیوڈ بیاسلے نے منصوبے کی تفصیل ٹویٹر کھاتے پر شائع کی ہے۔
منصوبے کی تفصیل کے مطابق 6 اعشاریہ 6 ارب ڈالر کی مدد سے اقوام متحدہ 4 کروڑ 20 لاکھ لوگوں کو مفت خوراک مہیا کرے گی، تقریباً آدھی رقم یعنی 3 اعشاریہ 5 ارب ڈالر خوراک کی خریداری اور ترسیل میں خرچ ہو گی، 2 ارب ڈالر ان غریب لوگوں کو نقد صورت میں ادا کیے جائیں گے جو خوراک کی کمی کا شکار ملک سے تو نہیں البتہ وہ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ 70 کروڑ ڈالر خوراک کے نئے منصوبے شروع کرنے، جاری منصوبوں کو رواں رکھنے کے لیے استعمال ہوں گے جبکہ 40 کروڑ ڈالر عملے کی تنخواہوں پر خرچ ہوں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے ایلن مسک اور جیف بوزوس کا اپنی ایک ٹویٹ میں حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ اپنی دولت کا 2 فیصد بھی خرچ کریں تو دنیا سے غربت کو مٹایا جا سکتا ہے۔ جس پر ایلن مسک نے ادارے سے شفاف طریقے سے منصوبہ چلانے کی شرط پر رقم دینے کی حامی بھر دی تھی۔ ایلن مسک کے اس اعلان کے ساتھ ہی ٹویٹ دنیا بھر میں مشہور ہوئی اور اعلان وک خوب سراہا گیا۔
ایلن مسک نے اقوام متحدہ سے تفصیلی منصوبہ پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا، مسک کا مزید مطالبہ تھا کہ منصوبہ شفاف ہونا چاہیے، اور اسکا آزاد ذرائع سے احتساب بھی ہو گا۔ دنیا کے امیر ترین شخص نے اپنے اعلان میں مزید کہا کہ اگر اس سے دنیا کی بھوک ختم ہو سکے تو وہ ٹیسلا کی گاڑیاں بیچ کر بھی یہ رقم ضرور ادا کریں گے۔
ایلن مسک کے اعلان کرتے ہی اقوام متحدہ کے عملے نے ایک وضاحتی بیان جاری کیا اور کہا کہ اس رقم سے بھوک کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے تو حل نہیں ہو گا البتہ ایک سال کے لیے لوگوں کو بھوک سے مرنے سے ضرور بچایا جا سکتا ہے۔
اب تفصیلی منصوبے کی جوابی ٹویٹ میں عالمی ادارہ برائے خوراک کے سربراہ نے کہا ہے کہ مسک صاحب یہ رہا ہمارا منصوبہ، قدم بڑھائیں اور لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچائیں۔ انہوں نے مزید امیر افراد سے بھی منصوبے میں شامل ہونے کی درخواست کی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ کیا مزید کوئی ہے جو لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچانے میں دلچسپی رکھتا ہو۔