امریکی شہریوں میں بچے پیدا نہ کرنے کے رحجان میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ معروف تحقیقاتی ادارے پیو کے ایک تازہ سروے کے مطابق گزشتہ 2 برسوں میں ان امریکیوں کی تعداد میں 7٪ اضافہ ہوا ہے جو بچے پیدا کرنے مں دلچسپی نہیں رکھتے۔ مجموعی طور پر اب 44٪ امریکی اولاد کی خواہش نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں اگلی نسل پیدا کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
سروے کے مطابق ان امریکیوں کی عمر 18 سے 49 سال کے درمیان ہے۔ ان میں سے 23٪ پہلے ہی اولاد اور شادی کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں اور انکا اس حوالے سے مستقبل میں بھی کوئی ارادہ نہیں ہے۔
پیو نے یہی سروے 2018 میں بھی کیا تھا اس وقت ایسے شہریوں کی تعداد 37٪ تھی۔
سروے میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ 74٪ فیصد شہری جو پہلے ہی صاحب اولاد ہیں، اور ابھی انکی عمر 50 سے نیچے ہے، وہ بھی مزید بچے پیدا نہیں کرنا چاہتے۔
سروے رپورٹ کے مطابق جب شہریوں سے اس فیصلے کی وجوہات پوچھی گئی تو بے اولاد رہنے کی خواہش رکھنے والے افراد کی 56٪ نے کہا کہ انہں اس میں بالکل دلچسپی نہیں ہے۔ 19٪ کے مطابق مختلف طبی وجوہات کے باعث وہ اولاد پیدا نہیں کرنا چاہتے۔ 17٪ کے مطابق وہ اپنی کمزور مالی حالت کی وجہ سے اس میں دلچسپی نہیں رکھتے جبکہ 15٪ نے کہا کہ وہ زندگی میں ایک اچھا ساتھی ڈھونڈنے میں ناکام رہے۔ سروے کا حصہ بننے والے 10٪ افراد کے مطابق اب انکی عمر بچے پیدا کرنے کی نہیں ہے، اس لیے وہ اس حوالے سے سوچنا بھی چھوڑ چکے ہیں۔ سروے کے مطابق 9 فیصد افراد نے دنیا کے حالات کو بھی انکے اس فیصلے کا زمہ دار ٹھہرایا، جبکہ 5فیصد نے ماحولیاتی مسائل اور دنیا کی آبادی کو مسئلہ قرار دیا۔ 2٪ امریکی وہ بھی تھے جن کے مطابق انکا کمزور خاندان/والدین کے جھگڑوں کے باعث وہ شادی اور اولاد پیدا کرنے کو ایک غلط کام سمجھتے ہیں اور اسکی باعث کبھی اپنے بچے پیدا نہیں کرنا چاہتے۔
گزشتہ ہفتے امریکہ میں سامنے آنے والی ایک اور تحقیق میں کووڈ-19 وباء کو بھی شہریوں میں بچے پیدا نہ کرنے کی وجہ گردانا گیا تھا۔
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ برس امریکہ میں پیدائش کی شرح میں 4٪ کی نمایاں کمی ہوئی، جو 1979 کے بعد مسلسل 6 سال تک گرتی شرح پیدائش کا نیا ریکارڈ ہے۔ ماہرین کے مطابق ان افراد کی اکثریت سفید فام امریکیوں کی ہے، جس سے مستقبل میں نسلوں کے درمیان حالیہ تناسب میں واضح فرق دیکھنے میں آ سکتا ہے۔