امریکی فوج میں خواتین فوجی اہلکاروں کے ساتھ جنسی زیادتی اور انکے خود کشی کے واقعات کا بڑا دعویٰ سامنے آیا ہے ۔ رشیا ٹوڈے کے پاڈ کاسٹ پروگرام دی پولیٹیکس آف سروائیول سے گفتگو میں ایمی برالے فرینک نامی سابق اہلکار نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی فوج میں ہونے والے ہولناک جنسی زیادتی اور تشدد کے واقعات کی گواہ ہیں، اور انہیں عوام کے سامنے لائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ فوج میں وفاقی قوانین کی خلاف ورزی ہوتے دیکھتی رہیں اور انہیں ہمیشہ خاموشی رہنے کا حکم دیا جاتا رہا۔ برالے کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ، یورپ اور جنوبی افریقہ میں خدمات سرانجام دے چکی ہیں، اور انکی زمہ داری جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی خواتین کو غم سے نکلنے میں مدد کرنا تھا۔ ان کا کہنا ہے جس چیز کی وہ گواہ بنی ہیں، وہ ناقابل بیان اور فراموش ہے۔
برالے فرینک کے مطابق فوج میںزیادتی کا نشانہ بننے والی 80٪ خواتین جب شکایت درج کرتی ہیں تو انہیں مزید ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، برالے کے مطابق فوج میں ہر 4 میں سے 1 خاتون اور 5 میں سے 1 مرد جنسی زیادتی کا نشانہ بن رہا ہے۔ برالے کے مطابق فوج میں خود کشی کے واقعات میں بڑی تعداد انہی افراد کی ہے جنہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہو، اور یہ تعداد 30 ہزار سے زائد ہے۔
برالے کے مطابق انہوں نے دیکھا کہ کیسے اعلیٰ عہدے دار ان واقعات کو چھپاتے، عدالت میں جانے سے روکتے اور میرے کسی کو مدد کرنے پر مجھے بھی شور نہ مچانے کی تلقین کی جاتی۔
برالے کے مطابق ایک پارٹی میں انہیں بھی ایک اعلیٰ افسر نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی اور جنسی طور پر ہراساں کیا۔ برالےکے مطابق انہیں انکے عوامی حقوق کی وجہ سے تحفظ حاصل رہا لیکن فوج کے مستقل ملازمین کی زندگی اجیرن ہے، انہیں خوف رہتا ہے کہ اندرونی مسائل کے بارے میں میڈیا سے گفتگو کورٹ مارشل کا باعث بنے گا۔ یعنی کسی کو انصاف کی امید نہیں ہے۔
برالے کے مطابق انہوں نے فوج میں دیکھا کہ وہاں متاثرہ شخص کے بجائے ظالم کا ساتھ دیا جاتا ہے، اور اسے بچایا جاتا ہے، اسی وجہ سے انہوں نے غیر سرکاری تنظیم نیور الون بنانے کا فیصلہ کیا اور اب اس ادارے سے متاثرہ افراد کے لیے آواز اٹھائیں گی۔