آزربائیجان اور آرمینیا نے کاراباخ جنگ کے خاتمے کے بعد اپنی سرحد کی باقائدہ حدود متعین کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ اس بات کا اعلان روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کیا اور کہا کہ اس سے ایک اہم علاقائی تنازعے کا خاتمہ ہو جائے گا۔
اعلان روسی شہر سوچی میں آزربائیجان کے صدر الہام علیو اور آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پاشنیان کی موجودگی میں کیا گیا۔ سہہ ملکی گفتگو میں تینوں ممالک کے سربراہ نے الگ الگ ملاقاتیں بھی کیں جبکہ اعلان سے پہلے مشترکہ ملاقات بھی ہوئی۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ گفتگو کافی مثبت رہی، الگ ملاقاتوں میں جنگ سے حال ہی میں نکلے سخت حریف ممالک کے سربراہان کو قائل کرنے میں آسانی ہوئی۔ دونوں ممالک کی قیادت مشترکہ مفادات پر تعاون کرنے پر متفق ہیں جن میں متفقہ سرحد جیسا حساس معاملہ بھی شامل ہے۔
روسی صدر نے مزید کہا کہ حریف ممالک میں آئندہ گفتگو کو آگے بڑھانے کے طریقہ کار پر بھی اتفاق ہوا ہے، اور یہ رواں ماہ ہی شروع ہوجائے گی، انکا کہنا تھا مسائل کے حل میں دونوں ممالک کی قیادت کی دلچسپی سے عیاں ہے کہ اس میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔
تفصیلات کے مطابق دونوں ممالک نے جنگی حالات سے گزرنے اور ان کا شکار بننے والے افراد کے لیے بھی مسائل کے حل پر اتفاق کیا ہے، دونوں قیادتیں متفق ہیں کہ انسانی حقوق کا خیال کیا جائے گا، معاشی تجارتی تعاون بھی بحال کیا جائے گا، اور تجارتی راہداری کو جلد کھول دیا جائے گا، جس میں ریل بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ امن اعلان دونوں ممالک کی سرحد پر مسلسل جھڑپوں کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں بڑھتی شدت، اموات اور مالی نقصان کے بعد خطرہ تھا کہ دوبارہ بڑے پیمانے پر جنگ شروع ہو سکتی ہے۔ ایسے میں روس کے کردار کو قابل ستائش نظروں سے دیکھا جا رہا ہے۔
دونوں ممالک روائیتی حریف ہیں اور کاراباخ کے علاقے کو لے کر کئی بار جھڑپوں اور چھوٹی جنگوں میں ملوث رہ چکے ہیں۔ رواں برس کے وسط میں آزربائیجان نے کچھ اتحادیوں کی مدد سے کاراباخ پر سے آرمینیا کا قبضہ چھڑوا لیا ہے۔ کاراباخ کی اکثریتی آبادی آرمینی النسل ہے تاہم قانونی طور پر یہ آزربائیجان کا علاقہ ہے، جس پر کچھ برس قبل آرمینیا نے زبردستی قبضہ کر لیا تھا۔
قبضہ چھڑوانے کے بعد علاقے پر ترک اور روسی امن افواج بھی موجود ہیں جو جنگ بندی اور امن معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنائے ہوئے ہیں تاہم آرمینی افراد کے لیے یہ ایک توہین آمیز شکست ہے، جس پر شہری ملکی قیادت پاشنیان سے بھی سخت نالاں ہیں۔