امریکہ مشرقی افریقہ میں انسداد دہشت گردی کے نام پر جلد بڑا فوجی آپریشن شروع کرنے جا رہا ہے۔ پینٹاگون سے جاری بیان کے مطابق عسکری کارروائی کے لیے جلد 1000 سے زائد فوجی مشرقی افریقی ممالک میں تعینات کیے جائیں گے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکہ کی براعظم افریقہ میں یہ سب سے بڑی فوجی کارروائی ہو گی۔ ان فوجیوں کی تعیناتی سے مشرقی افریقہ میں امریکی چھاؤنیوں اور وہاں تعینات فوجیوں کی تعداد میں بھی حد درجہ اضافہ ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ باقائدہ جنگ کے علاوہ کسی علاقے میں یہ سب سے بڑی امریکی فوجی کارروائی ہو گی۔
پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں اس خصوصی فوج کو ٹاسک فورس ریڈ ڈریگن کا نام دیا گیا ہے، بیشتر ممالک میں بیک وقت ہونے والی اس کارروائی کے لیے منتخب فوجیوں کو خصوصی تربیت دی جا رہی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کارروائی کا بنیادی مقصد پہلے سے موجود افواج اور میزبان ممالک کی انتظامیہ کو حفاظتی حصار مہیا کرنا ہے، ان کی مقامی افواج کو دفاعی تربیت دینے کے علاوہ باہمی تعاون بڑھانے پر بھی کام ہو گا۔
اطلاعات کے مطابق آپریشن آئندہ سال کئے آغاز میں شروع کیا جائے گا۔ ایک مقامی ویب سائٹ کے مطابق تاحال اس حوالے سے کوئی معلومات سامنے نہیں آئی کہ کس ملک میں کتنی فوج تعینات ہو گی تاہم جبوتی میں اس کا مرکز ہو گا۔ واضح رہے کہ جبوتی میں پہلے سے ہی امریکہ کے 3400 فوجی تعینات ہیں۔ ویب سائٹ کے مطابق یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ نئے فوجی پہلے سے تعینات فوجیوں کے تبادلے میں زمہ داریاں سنبھالیں گے یا مزید اضافہ ہو گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے امریکہ کی دنیا بھر میں عسکری کاروائیوں کا سلسلہ مسلسل جاری تھا، صدر ٹرمپ وہ واحد صدر نے جنہوں نے رحجان کے برعکس نہ صرف نہ کوئی نئی فوجی کارروائی شروع کی، بلکہ دنیا بھر میں کئی جنگوں اور آپریشنوں کو بند کیا۔ لبرل جماعت ڈیموکریٹ کے صدر بائیڈن نے پالیسی اعلان میں اس عمل کو جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا تاہم حالیہ خبر سے اس کی تردید ہوتی نظر آرہی ہے، جس میں کم از کم 12 ممالک میں افواج بڑھائی جا رہی ہیں، اور باقائدہ ایک بڑے آپریشن کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔